گلگت بلتستان
اہلیان تھور دیامر کا احتجاج ختم، بہتر (٧٢)گھنٹے بعد شاہراہ قراقرم کھول دیا
چلاس(ایس ایچ غوری سے) عمائدین داریل وتانگیرپر مشتمل جرگہ اور ضلعی انتظامیہ کی کوشیشیں رنگ لے آئی عوام تھور نے شاہراہ قراقرم کو ہر قسم کے ٹریفک کے لئے کھول دیا۔ حکومت باؤنڈری کمیشن کے زریعے فوری حدودکے مسلئے کا حل نکالے ورنہ آنے والے دونوں میں حالات مذید خراب ہونگے جس کے ذمہ دار ہم نہیں حکومت ہوگی عوام تھور کا انتباہ۔دیامر بھاشہ ڈیم حدود تنازعہ کے حوالے سے اہلیان تھور کا ضلعی انتظامیہ اور داریل تانگیر کے عمائدین کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد شاہراہ قراقرم 72گھنٹے بعد ہر قسم کے ٹریفک کے لئے کھول دیاگیا.
شاہراہ کی بندش کی وجہ سے گلگت بلتستان کا ملک کے دیگر صوبوں کے ساتھ رابط منقطع تھا شاہراہ قراقرم کو واگزار کرانے کے لئے ضلعی انتظامیہ اورداریل تانگیر کے عمائدین نے اہلیان تھور کے ساتھ طویل مذاکرات کئے اس موقع پر عمائدین تھور نے ضلعی انتظامیہ کے حکام ڈپٹی کمشنر دیامر شہباز طاہر ندیم،ایس پی دیامر نوید خان،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دیامر رحمان شاہ، اسسٹنٹ کمشنر چلاس آصف رضا،اسسٹنٹ کمشنر ایل آر عظیم اللہ اور شاہ بادشاہ کی قیادت میں داریل تانگیر کی عمائدین پر مشتمل جرگہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی زمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے فوری طور پر باؤنڈری کمیشن کے زریعے حدود کا تصفیہ کرے ورنہ مستقبل میں اس کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں شاہراہ قراقرم بلاک کرنے کا مقصد مسافروں کو تنگ کرنا نہیں بلکہ اپنے جائز مطالبات کو اعلی ایوانوں تک پہنچانا ہے ہم نے حدود تصفیہ کے حوالے سے ہر فورم پر آواز بلند کی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ صدیوں سے ہماری ملکیتی اراضی پر دعوی کرنا اور ہماری بکریوں کی چوری کرنے کا کیا تک بنتا ہے ایک سوی سمجھی سازش کے تحت یہ سب کچھ کرایا جارہا ہے لیکن وفاقی حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت فوری طور پر ڈیم کی تعمیر مکمل کریں تاکہ ملک میں جاری بجلی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ یقینی ہو تاکہ ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے انہوں نے کہا کہ شاہراہ قراقرم کی بندش سے مسافروں کی تکالیف کا ہمیں اندازہ ہے لیکن ہمارے مسائل کے حل کا بھی کوئی سوچیں انہوں نے کہا کہ جب تک حدود کا مسلہء حل نہیں ہوتا ہماری تحریک جاری رہے گی اور تحریک میں وقتا فوقتا شدت آتی جائے گی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ داریل تانگیر کے عمائدین پر مشتمل جرگہ ،ضلعی انتظامیہ اور مسافروں کی پریشانی کو مدنظر رکھتے ہوئے اہلیان تھور نے شاہراہ قراقرم کو ہر قسم کے ٹریفک کے لئے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن حکومت کو چاہئے کہ وہ حدود مسلئے کا سنجیدگی سے حل نکالیں ورنہ حالات خراب ہوئے تو اسکی زمہ داری عوام تھور پر نہیں بلکہ حکومت پر عائد ہوگی۔