حدود تنازعہ: ہربن اور تھور کے قبائل مورچہ زن ہوگئے، بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی اطلاعات
چلاس(اسد اللہ سے) ہر بن تھور حدود تنازعہ دونون قبائل مورچہ زن ہو گئے ،ایک دوسرے پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی اطلاعات. علاقے میں خوف وحراس کا سماں۔ دیامر سے پولیس کی بھاری نفری تھورکی طرف روانہ،ڈی آئی جی گلگت رینج علی شیر چلاس پہنچ گئے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ہربن کے عوام کی جانب سے اہلیان تھور کی ملکیتی قدیمی چراہگاہ گندلو نالہ کو تین روز میں خالی کرانے کی دھمکی کے بعد تھور کے سینکڑوں مسلح افراد اپنے حدود کے تحفظ کیلئے گندلو نالہ روانہ ہوگئے ،جبکہ ہربن کے لوگ بھی مسلح ہو بڑی تعداد میں گندلو نالہ پہنچ گئے ہیں۔
زرائع کے مطابق اس موقع پر ایک دوسروں پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی ایس پی دیامرنوید احمد ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دیامر رحمان شاہ اوردیگر اعلی حکام تھور پہنچے اور عمائدین تھور سے تفصیلی گفت وشنید کی. ایس پی دیامر نوید احمد اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دیامر رحمان شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیامراور کوہستان کے عمائدین پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا جا رہا ہے جو دونوں قبائل کے مابین تنازعہ کو ختم کرانے کے لئے کردار ادا کرے گا. انہوں نے کہاکہ دیامر اور کوہستان انتظامیہ مکمل رابطے میں ہے دیامر پولیس کی نفری تھور تھانے میں ہے جبکہ کوہستان پولیس کی نفری اپنے حدود میں ہے جبکہ متنازعہ علاقہ میں پہلے سے رینجرز تعینات ہے۔ اور شاہراہ قراقرم پر ٹریفک معمول کے مطابق چل رہی ہے.
دیامر کے عوامی سیاسی اور سماجی حلقوں نے وزیراعلی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ اور چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حالات کی نزاکت کو سامنے رکھتے ہوئے فوری پر وفاقی حکومت سے رابطہ کرے اور مسلئے کا حل نکالیں ورنہ حالات خراب ہوئے تو اسکی زمہ داری دیامر کے عوام کی ہرگز نہیں بلکہ خیبر پختونخواہ کی حکومت ہوگی.
دوسری طرف عوام تھور نے کہا کہ ہماری قانون پسندی اور شرافت کا ہربن کے عوام اور کے پی کے حکومت نے ناجائز فائدہ اٹھایاہے. اپنی جانوں کا نذرانہ دیکر حدود کی دفاع کرنے کی قسم اٹھا رکھی ہے اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ ہم نے جی بی کے عوام سے جو وعدہ کیا تھا وہ نبھائینگے انہوں نے کہا کہ جغرافیائی حدود کے تحفظ کے لئے تھور کا بچہ بچہ کٹ مرے گا.