گلگت بلتستان
دیامر بھاشہ تنازعہ: تھور سے تعلق رکھنے والاجوان سپردخاک، ہلاک شدگان کی تعداد پانچ ہوگئی
چلاس(اسداللہ) دیامر بھاشہ ڈیم حدود تنازعہ مسلح تصادم میں جان بحق ہونے والا نوجوان تھور میں سپردخاک،گندلو نالہ کی پہاڑی سے مذید ایک شخص کی لاش بر آمد ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہو گئی ۔گذشتہ روز دیامر تھور کے عوام کی صدیوں سے زیر تسلط چراہ گاہ گندلو نالہ میں ہربن کے عوام کی مداخلت اور بکریاں چوری کے نتیجے میں دونوں قبائل کے مابین مسلح کے تصادم ہوا جس میں چار افراد جان بحق جبکہ آٹھ زخمی ہو گئے تھے جس کے بعدسابق ممبران قانون ساز اسمبلی حاجی امیر جان ،مہر داد،ممبر قانون ساز اسمبلی مولانا سرور شاہ ،ممبر گلگت بلتستان کونسل سید افضل کی قیادت میں امن جرگہ نے داریل تانگیر،ڈوڈشال ،دیامر اور جلکوٹ کوہستان کے علماء ،عمائدین اور عوام کوہاتھوں میں سفید جھنڈے اٹھائے گندلو نالے کی پہاڑی کی طرف روانہ کردیا جس کے بعد دونوں جانب سے فائر بندی کر دی گئی اور دونوں قبائل مورچوں سے واپس ہو گئے ۔دوسری طرف مسلح تصادم کے نتیجے میں جان بحق ہونے والے تھور کے نوجوان عمر کو ہزاروں افراد کی موجودگی میں سپردخاک کر دیا گیا جو معروف سیاسی شخصیت اور سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل دیامر حاجی دلبر خان کے بیٹے تھے ۔اطلاعات کے مطابق گندلو نالے سے ایک شخص کی لاش ملی ہے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے جبکہ آٹھ افراد زخمی ہیں ۔تھور کے نمبرداران گلزر اور بشیر نے بادشمال سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تھور سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد تاحال لاپتہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تھور کا بچہ بچہ کٹ مرے گا مگر اپنی حدود میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گئی ۔وفاقی حکومت کی سرد مہری کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ فوری طور پر کمیشن تشکیل دیکر حدود کا مسئلہ حل کیا جائے۔۔۔۔۔۔