گلگت(پریس ریلیز) کنٹریکٹ ملازمین کی ایک اہم میٹنگ مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی جس میں گلگت بلتستان آفیسر ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدہ داران اور ایگزیکٹیو ممبران نے شرکت کی۔ ایسوسی ایشن کے صدر عارف حسین نے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممبران اسمبلی نے یقین دھانی کروائی ہے کہ کل(منگل) کو گلگت اسمبلی میں ملازمین کو ریگولر کرنے کے لیے ایک بل پیش کیا جائے گا جس کی حمایت تمام ممبران کریں گے۔ ممبراسمبلی آمنہ انصاری نے کنٹریکٹ ملازمین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ذکر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ان کو کب تک اس طرح در بدر پھرایا جائے گا جس پر اسپیکر اسمبلی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ کل کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی کے حوالے سے ایکٹ پاس کی جائے گی اور بہت جلد اس مسئلہ کو حل کیا جائے گا۔
کنٹریکٹ ملازمین کے ایک وفد نے تنظیم اہل سنت و الجماعت کے امیرقاضی نثاراحمد سے ملاقات کرکے اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کا ذکر کیا جس پر امیر ہلسنت والجماعت قاضی نثاراحمد نے مکمل تعاون کی یقین دھانی کروائی۔آفیسر ایسوسی ایشن کے وفد نے مختلف مذہبی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرکے کنٹریکٹ ملازمین کے ساتھ ہونے والی زیادتی کو واضح کیا۔
باخبر ذرائع کے مطابق سپریم اپیلیٹ کورٹ کے چیف جسٹس نے بیوروکریسی کے ذمہ داروں کو کورٹ طلب کیا ہے کہ انہوں نے کورٹ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کچھ آسامیاں مشتہر کیوں کروائی ہے۔ بیوروکریسی کے اعلیٰ آفیسران میں ہل چل مچ گئی ہے کہ کورٹ میں کیا جواب دیا جائے گا۔پورے گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ان ملازمین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی بھی حمایت حاصل کی گئی ۔
عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داروں نے یقین دلایا ہے کہ وہ ٹیسٹ انٹرویو کے ذریعے بھرتی ہونے والے آفیسران اور ملازمین کا مکمل دفاع کریں گے اور ضرورت پڑنے پر اپنا کردار بھی بھر پورطریقے سے ادا کریں گے۔آفیسر ایسوسی ایشن کے صدر نے مزید کہا کہ بہت جلد سپریم اپیلٹ کورٹ سے تمام آسامیوں کے خلاف اسٹے آرڈر لیں گے جن کو مشتہر کیا گیا ہے۔ اس کے لیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے اور سینئر وکلاء سے مشاورت کرکے پیٹیشن دائر کی گئی ہے۔گلگت بلتستان آفیسر ایسوسی ایشن کے عہدہ داروں نے گلگت اسمبلی میں ہونے والی کاروائی میں بطور ناظر حصہ لیا ۔