چترال

بالائی چترال کے حوبصورت وادی بونی کی حفاظت کیلئے حفاظتی پشتوں کی تعمیر کا افتتاح۔ ڈپٹی کمشنر چترال مہمان حصوصی

SONY DSC

چترال(گل حماد فاروقی) بالائی چترال کے حوبصورت وادی بونی دریائے مستوج کے کنارے آباد ہے ۔ جہاں 144 گھرانوں کو ہر سال سیلاب کی وجہ سے بہت نقصان پہنچتا تھا۔ دریا میں طغیانی کی وجہ سے دریا کے کنارے آبادی، پھل دار باغات اور زیر کاشت زمین کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ عوام کے پر زور مطالبے اور ضلعی حکومت کے سفارش پرCIADP چترال مربوط ترقیاتی ادارہ 70لاکھ روپے کی لاگت سے یہاں تین مقامات پر حفاظتی دیواریں بنا رہی ہیں۔

افتتاحی تقریب کے موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال محمد شعیب جدون مہمان حصوصی تھے جنہوں نے ایکسکیویٹر مشین Excavator چلاکر کام کا باقاعدہ آغاز کیا۔ 

سیلاب سے متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہر سال سیلاب کی وجہ سے ان کی اراضی اور مکانات کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا یہاں کے لوگ نہایت غریب ہیں انہوں نے بار بار سرکاری اداروں کو درخواست کی مگر ان کی نہ سنی گئی اب ناروے حکومت کے فنڈ سے چلنے والے ادارے سی آئی اے ڈی پی کی تعاون سے اس علاقے کی تحفظ کیلئے ستر لاکھ روپے کی لاگت سے حفاظتی دیواریں تعمیر ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ حفاظتی پشتیں بر وقت تعمیر ہوئی تو اس سے اس علاقے کو بہت فائدہ ہوگا اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچ سکے گا۔ 

انہوں نے متعلقہ ادارے اور بیار لوکل سپورٹ آرگنائزیشن پر زور دیا کہ وہ دریا میں پانی کی سطح بلند ہونے سے پہلے پہلے یہ کام مکمل کرے ورنہ ان کا کیا ہوا کام بھی پانی میں بہہ جائے گا۔

اس سلسلے میں جونالی کوچ کے مقام پر ایک تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں متاثرین کے علاوہ علاقے کے عمائدین نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی آئی اے ڈی پی کے پروگرام کو آرڈینیٹر اسفندیار خان نے اپنے ادارے کے اعراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ تھرائیو سی آئی اے ڈی پی ضلعی حکومت کے سفارش پر چترال کے محتلف سرکاری تعلیمی اداروں میں کمپیوٹر لیب، واش روم، کلاس روم کی تعمیر، سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈ کی تعمیرو مرمت، ان ہسپتالوں میں سامان کی فراہمی، قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کاموں میں حکومت کا ہاتھ بٹاتے ہیں اور حکومتی اداروں کے شانہ بشانہ عوام کی خدمت کرتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بیار لوکل سپورٹ آرگنائزیشن اور ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر جونالی کوچ میں تین مقامات پر حفاظتی پُشتیں اور دیواریں تعمیر ہورہی ہیں تاکہ اس حوبصورت علاقے کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچایا جاسکے۔انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ دریا میں مرغابی کے شکار کیلئے جگہہ جگہہ تالاب نہ بنائے کیونکہ اس سے دریا کا رح بدل جاتا ہے جو تباہی کا باعث بنتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ اگر چہ یہاں کچھ لوگوں نے سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے مگر پھر بھی انتظامیہ نے ان متاثرین میں بھی امدادی سامان اور چیک تقسیم کئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے یہاں آبپاشی سکمیوں کی بحالی اور تعمیر کیلئے 80لاکھ روپے محتص کئے ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس کام کو نہایت ایمانداری اور تیزی سے مکمل کرے تاکہ پانی کی سطح بلند ہونے سے پہلے پہلے یہ کام مکمل ہوسکے۔ 

انہوں نے کہا کہ چترال کی تعمیر و ترقی میں حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ سول سوسایٹی ادارے بھی کلیدی کردار ادار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر غیر سرکاری ادارے اپنے مرضی سے کام کرتے ہیں جو بعض اوقات اس میں مشکلات پیدا ہوتی ہے اور منصوبے بھی ناکام ہوتے ہیں مگر تھرائیو حکومتی مشاورت پر کام کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ کی ماہرین کا ٹیم ان کاموں کی نشان دہی کرتی ہے اور بعض اوقات جب سرکاری طور پر فنڈ کی کمی ہو تو یہ ادارہ ہمارے ساتھ ان ترقیاتی اور بحالی کے کاموں میں بہت مدد کرتا ہے۔

اس علاقے میں گرلز اور بوائز ڈگمی کالج کے علاوہ 145گھرانے بھی آباد ہیں جو پانی کی ضد میں ہیں اور ان کو دریا سے شدید حطرہ ہے۔ 

بعد میں ڈپٹی کمشنر نے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال بونی میں سی آئی اے ڈی پی کی جانب سے انیستیزیا یعنی آپریشن سے پہلے نشہ دلانے والا سامان بھی بطوری عطیہ پیش کیا۔ اس تقریب میں بارش کے باوجود علاقے کے عمائدین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ 

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button