گلگت بلتستان

چلاس، سالانہ پیغمبر انقلاب و استحکام پاکستان کانفرنس کا انعقاد

Chilas Astehkaam pakistan Confrnce

چلاس(ایس ایچ غوری) ضلع دیامر کے ہیڈ کوارٹر چلاس میں سالانہ پیغمبر انقلاب و استحکام پاکستان کانفرنس منعقد ہوئی۔جس میں ضلع بھر سے ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اہلسنت والجماعت کے مرکزی قائدین مولانا اسلام الدین عثمانی ،علامہ شبیر احمد کاشمیری ،صدر اہلسنت ایبٹ آباد حاجی آیاز جدون ،ذیشان معا ویہ ،سابق ممبر جی بی حمایت اللہ ،مولانا سرفراز شاہ سمیت دیگر اکابرین نے شرکت کی۔ اور اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا،ملک میں خلافت راشدہ کانظام فوری طور پر نافذ کیا جائے۔تا کہ امن کا قیام ہو ۔مملکت خداداد پاکستان کے استحکام کے لئے ہر طرح کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حبیب خدا حضرت محمدصلم کی آمد سے دنیا میں انقلاب برپا ہوا۔کفر کے اندھیرے ختم ہوئے اور انسانیت ہدایت کی روشنی سے منور ہوئی،آقا ئے نامدار صلم کی محنت سے عرب معاشرہ پوری دنیا کیلئے ایک مثالی معاشرے کے طور پر سامنے آیا۔مقررین نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں تمام مسائل کا حل موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام اور پاکستان کے خلاف ایک عرصے سے سازششوں کا سلسلہ جاری ہے اور مخصوص عناصر ملک میں خون خرابہ کر کہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کر نا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مذہبی عبادات کو مساجد اور امام بارگاہوں تک محدود رکھا جائے۔تا کہ ملک میں انتشار نہ پھیلے۔ہم ملک میں فساد نہیں چاہتے ہیں۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے۔ملک میں انتشار پھیلانے والوں کی نشاندہی کی جائے گی۔حکومت ملک دشمن عناصر کو لگام دے۔

ملک میں مذہبی فساد پھیلانے والے عناصر کے خلاف تحفظ صحابہ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔گلگت میں آغا ضیا ء الدین قتل کیس میں نامزد بیگناہ افراد کو فوری رہا کیا جائے۔پولیس فورس میں برابری کی بنیاد پر بھر تیاں کی جائیں۔حراموش اور بگروٹ ہاسٹل کی طرح دیامر بہاسٹل بھی قائم کی جائے۔گزشتہ چہلم کے موقع پر صحابہ کرام اور امہات المو منین کی شان میں گستاخی کی گئی ہے۔ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے کارروائی کی جائے۔داریل اور تانگیر پر مشتمل ضلع قائم کیا جائے۔دیامر اور استور ڈویژن کے اعلان کو عملی جامعہ پہنایا جائے۔مقررین نے مزید کہا کہ نو سالوں سے ان کی تنظیم کے کارکنوں کو حبس بے جا میں رکھا ہوا ہے۔ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔فوری طور پر رہائی عمل میں نہیں لائی گئی تو شاہراہ قراقرم کو مکمل طور پر بند کر دی جائے گی۔ہمارے قائدین اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں۔اور نہ ہی مشرف کی طرح بھاگے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تھور ہربن حدود تنازعہ کو ہوا دینے میں سازشی عناصر کا ہاتھ ہے۔دونوں طرف کے عوام صبر تحمل کا مظاہرہ کریں اور علماء کے جرگے سے مکمل تعاون کریں اور فتنہ ختم کریں۔دیامر کے عوام ملک کے جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرتے آئے ہیں۔اور آئندہ بھی کرتے رہینگے۔مقررین نے مزید کہا کہ ملک میں جب تک عدل امن اور بھائی چارگی کا نظام قائم نہیں ہو گا۔استحکام مشکل ہو گا.

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button