گندم سبسڈی کا معاملہ صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے: سعدیہ دانش، وزیر اطلاعات
گلگت ( پ ر) صوبائی وزیر اطلاعات و مشیر سیاحت و ثقافت گلگت بلتستان سعدیہ دانش نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت عوام کو ہر طرح کی سہولیات دینے کے لیئے کوشاں ہے مخالفین شہید ذوالفقار علی بھٹو کے دیئے ہوئے تحفے پر سیاست چمکا رہے ہیں۔ گندم کی ترسیل پر سبسڈی قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ ہے جس کو ہم چھننے ہرگز نہیں دینگے۔ گزشتہ چار سالوں سے علاقے کی عوام کی خاطر لڑتے آرہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی ہر قسم کے بحرانوں سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے وہ اس سے بھی بڑے بحرانوں سے مقابلہ آرا ہوتی رہی ہے۔
گندم سبسڈی کا معاملہ صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے یہ ایک وفاقی سطح کا معاملہ ہے اور وفاق میں ہی اس مسئلے کا حل ممکن ہے تاہم احتجاج ایک جمہوری حق ہے جسے پیپلز پارٹی کی حکومت عوام سے کبھی نہیں چھینے گی۔ پیپلز پارٹی عوام کے جذبات کو سمجھتی ہے اور یہی وجہ ہے کی پاکستان پیپلز پارٹی ہمیشہ عوام میں مقبول رہی ہے۔ الزام تراشیاں اور کردار کشی کرنے والے عناصر حقائق کو چھپانا چاہتے ہیں ۔ گلگت بلتستان کے اندر جاری احتجاج کے نتیجے میں سرکاری ہسپتالوں میں پرچی فیس کے علاوہ تمام فیسوں کے خاتمے کا اعلان اس لیئے کیا گیا کیونکہ یہ صوبائی حکومت کے بس میں تھا اور آئندہ بھی حکومت عوام کو اس طرح کی ریلیف دیتی رہے گی۔ اپنے بیان میں وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ گندم کی ترسیل پر سبسڈی کا ایشو اس وقت اٹھایا گیا جب مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں رہی تاکہ گلگت بلتستان حکومت پر الزامات دھرے جا سکیں اور عوام میں پیپلز پارٹی کی مقبولیت سے گھبرا کر خوفزدہ عناصر جو کہ سازشوں میں ملوث ہیں پیپلز پارٹی کئی دہائیوں سے ان سازشوں کا مقابلہ کرتی آرہی ہے۔ جیت ہمیشہ حق کی ہی ہوتی ہے ، چونکہ پیپلز پارٹی عوامی جماعت ہے اور عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ خطے کی تعمیر و ترقی کے لیئے کھلے زہنوں اور اچھی نییتوں کا مظاہرہ کرنا پڑے گا، صوبائی حکومت ہر اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔ صوبائی حکومت کی بہتر ترجمانی ہو رہی ہے اور حکومتی اراکین اپنا کام بخوبی جانتے ہیں۔ کسی وزیر یا مشیر نے وزیر اعلیٰ کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ سازشی عناصر حکومت اور عوام کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جو کہ ان کی بہت بڑی بھول ہے اور وہ اپنے عزائم میں بری طرح ناکام ہونگے۔ صوبائی حکومت دن رات عوامی خدمت میں مصروف ہے۔ پیپلز پارٹی کے شہدا اور غازیوں نے اس لیئے قربانیاں نہیں دیں کہ نوجوانوں کو بے روزگار کیا جائے۔
ہماری جمہوریت پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان اور غریبوں کو مضبوط کرنے کی بات کی اور یہی پریکٹس آج گلگت بلتستان حکومت کر رہی ہے۔ حکومت کس طرح چلائی جا سکتی ہے ہم خوب جانتے ہیں مخالفین بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر اپنا وجود صرف اخباری بیانات کے زریعے قائم کیئے ہوئے ہیں اور انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ آنے والے انتخابات میں شکست ان کا مقدر ہوگی۔ ہم نے ہمیشہ عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جس کو ہمارے منشور میں بھی اولین ترجیح دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ اور انکی تمام کابینہ خطے کی عوام کی بہتری کے لیئے مخلص ہے ۔ پر امن احتجاج اور دھرنے عوام کا بنیادی حق ہیں لیکن احتجاج کی آڑ میں موقع پرست عناصر عوام کو مسلسل گمراہ کر رہے ہیں۔ عوام اب با شعور ہو چکے ہیں کسی کے ہتھکنڈوں میں نہیں آئنیگے۔ بعض لوگ خطے میں آئے روز مشکلات پیدا کرنے کے درپے ہیں جو عوام کی دکانیں اور کاروبار بند کرا کر ان کو دن بھر کی کمائی اور حق حلال کی روزی سے بھی محروم کر رہے ہیں، ایسے میں ان کا یہ دعویٰ کہ وہ عوام کا درد رکھتے ہیں کس طرح درست ہو سکتا ہے؟ ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ گلگت بلتستان کو ترقیوں کی بلندیوں تک لے جانے کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ عوام بھی آگے آئے اور عوامی تعاون کے بغیر ترقی کا حصول ممکن نہیں۔ پیپلز پارٹی عوام کو ان کے حقوق دلا کر ہی رہے گی، پیپلز پارٹی ایک ایسی جماعت ہے جو کہ عوام کی طاقت پر کڑا یقین رکھتی ہے اور جمہور کی طاقت کے بل بوتے پر ہمیشہ آمروں کے مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی رہی ہے اور آئیندہ بھی عوام اس جماعت پر اپنا اعتماد ظاہر کرکے غیر جمہوری قوتوں کو پسپا کرتی رہے گی۔