گلگت بلتستان

چلاس میں پانچویں روز بھی دھرنا جاری، مظاہرین اور سیکیورٹی اہلکارآمنے سامنے

Chilas. Muzahreen kkh per dharna deeyey baythay ha
چلاس(ایس ایچ غوری سے) عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر گندم سبسڈی اور دیگر مطالبات کے حل کیلئے جاری احتجاج پانچویں دن بھی جاری رہا ،مظاہرین کا شاہراہ قراقرم پر دھرنا ،سیکورٹی فورسزاور مظاہرین ایک دوسرے کے آمنے سامنے اور تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر علی الصبح سے ہی صدیق اکبر چوک پر جمع ہونا شروع ہوا اور جلوس کی شکل میں مین بازار میں نعرہ بازی کرتے رہے بعد ازاں جلوس عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی قیادت میں شاہراہ قراقرم کی طرف روانہ ہوئی اور شاہراہ کو بھاری پتھر ڈال کر ہر قسم کے ٹریفک کے لئے بند کیا اور شاہراہ پر دھرنا دیا.
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالمحیط،ڈاکٹر محمد زمان،شبیراحمد قریشی،محمد دین کوہ کن،شاہ ناصرودیگر نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ مذاق بند کریں اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے غریب عوام کی مطالبے کو فوری منظور کیا جائے ورنہ دمادم مست قلندرہوگا اور صوبائی و وفاقی حکومتوں کو لوہے کے چنے چپوانے پڑینگے جس کی تمام تر زمہ داری حکومت پر ہوگی.
Chilas.kkh pa dharnay ki waja say Truck kharay haانہوں نے کہا کہ حق مانگا نہیں حق چھینا جاتا ہے سبسڈی گندم ہمیں خیرات میں نہیں ملی بلکہ یہ ہمارا حق ہے اور اس حق کے حصول کے لئے اپنا تن من اور دھن قربان کرنے کے لئے تیار ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام وطن عزیز کے بلا معاوضہ محافظ ہیں اور ہر محاذ پر گلگت بلتستان کے بیٹے قربانی دے رہے ہیں مگر وفاقی حکومت یہاں کے عوام کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے نمک پاشی کررہی ہے اس موقع پر اعلان کیا کہ شاہراہ قراقر م پر دھرنا گند م قیمیتوں کی کمی کی نوٹیفیکشن تک جاری رہے گا جبکہ دوسری طرف شاہراہ قراقرم پر دھرنے کی وجہ سے سینکڑں ٹرک،اور کانوائے روکی ہوئی ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شاہراہ قراقرم پر ٹریفک بحالی کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین کے مابین مذاکرات ناکام ہوئے ہیں اور مظاہرین نے شاہراہ قراقرم پر ہی کھانا اور دیگر ضروریات کا انتظام بھی کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button