اسلام آباد میں 28 اپریل 1949 کو طے پانے والے معائدہ کراچی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
اسلام آباد (پریس ریلیز) اتوار کو بالاورستان نیشنل اسٹوڈنٹس آرگنائزیشنBNSO کے ذیر اہتمام معاہدہء کراچی 28اپریل 1949 کے خلاف ایک پر امن احتجاج اسلام آباد پریس کلب کے باہر کیا گیا جس میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ احتجاج میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی دیگر طلبہ تنظیموں نے بھی شرکت کی جس میں BSFبلتستان اسٹوڈنٹس فڈریشن، MSFمسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور PSFپیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن شامل تھیں۔
احتجاج میں طلبہ نے کشمیر کے لیڈروں کی طرف سے گلگت بلتستان کی قوم اور ان کے مستقبل کاغلط فیصلہ کرنے کی پر زور مذمت کی اور نعرہ بازی بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا فیصلہ کرنے کا حق صرف ان کے پاس ہے اور کسی کے پاس نہیں۔
معاہدہء کراچی میں گلگت بلتستان کے28000مربہ میل کے خطے کو نظر انداز کرتے ہوئے کشمیر کے 4000مربع میل کے خطے کو وارث حکومت تسلیم کیا گیااو ر یہ طے پایا کہ گلگت بلتستان اور لداخ کے امور پاکستان کی وفاقی حکومت طے کرے گی اسی معاہدے کے تحت پاک کشمیر نے اپنے اختیارات تقسیم کیے جس میں کشمیر کے صرف دو نام نہاد لیڈر، چوہدری غلام عباس اور سردار ابراہیم شامل تھے۔ اور اسی معاہدے کی وجہ سے آج تک گلگت بلتستان اپنی پہچان سے محروم ہے۔
احتجاج میں BNF کے قائد نواز خان ناجی اور دیگر طلبہ تنظیموں کے نمائندوں نے معاہدہء کراچی کی پر زور مذمت کی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ حکومت گلگت بلتستان کا فیصلہ معرروف طریقے سے کرے وگر نہ گلگت بلتستان کی ایک علہدہ حیثیت اور پہچان ہے۔