شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی اکسٹھویں سالگرہ
خصوصی تحریر:
سعدیہ دانش،
وزیر اطلاعات گلگت بلتستان
شہید جمہوریت بینظیر بھٹوکی جمہوریت اور ملک و قوم کیلئے انجام دی گئیں خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں شہید رانی آج بھی عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے اور آج قوم اپنی عظیم قائدکی 61ویں سالگرہ منارہی ہے شہید جمہوریت نے پاکستان کے استحکام اور جمہوریت کی جدوجہد میں اپنی جان کانذرانہ پیش کردیا محترمہ کی شخصیت ملکی سیاست کے افق پر درخشندہ ستارے کی مانند ہمیشہ ہمیشہ اسطرح ہی چمکتی رہے گی،انہوں نے پوری زندگی جمہوریت کی مضبوطی اور آمریت کے خاتمے کے خلاف جدوجہد میں گزاری۔انہوں نے شہید بھٹو کے مشن کی تکمیل کی جدوجہد میں مصائب و مشکلات کا جراء ت و بہادری کے ساتھ سامنا کیا۔قید و بند کی صعوبتیں جھیلیں۔جلا وطنی کی مشکلات کی پرواہ نہیں کی ۔جمہوریت اوار پاکستان کے استحکام کی خاطر انہوں نے اپنی جان تک قربان کردی۔
محترمہ نے اپنے دونوں ادوار حکومت میں عوام کی فلاح و بہبود ،تعلیم،خواتین کے حقوق،صحت،توانائی،و دیگر شعبوں میں بے پناہ کام کئے انہوں نے OICمیں کشمیری رہنماؤں کی بطور مبصر شمولیت کو یقینی بنایا اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی اخلاقی اور سفارتی مصائب کو تیز کردیا بینظیر بھٹو نے ضیاء آمریت کے خلاف بیگم نصرت بھٹو کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے قوم کو متحد رکھا شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے انتہا پسندی کے خلاف قوم میں شعور بیدار کیا انہوں نے قید و بند اور جلاوطنی کے مصائب برداشت کئے مگر ہمت نہیں ہاری 1973 ء کے آئین کی بحالی شہید بی بی کا مشن تھا جسے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے پورا کیا شہید رانی نے ترقی کی دوڑ میں مردوں کے شانہ بشانہ مواقع فراہم کئے۔محترمہ کے فہم و فراست کے تسلسل میں سابق جمہوری حکومت کی شاندار کامیابی تھی کہ عالمی برادری کے علاقائی مفادات کو وطن عزیز کے مفادات سے ہمّ آہنگ کیا گیا جس سے بلا رکاوٹ پاکستان کی ترقی اور دیرپا خوشحال روشن راہیں کھل گئیں شہید بینظیر بھٹو نے ملک میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے بھی طویل جدوجہد کی پیپلز پارٹی کی سابق جمہوری حکومت نے انتخابی عمل کو شفاف بناکر محترمہ کی جدوجہد کو حقیقی رنگ دیا پیپلز پارٹی، چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں جس عزم اور حوصلے کے ساتھ جمہوری سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں پوری قوم کو اپنی جمہوری قیادت پر فخر ہے محترمہ نے انتہا پسندی کے خلاف جس جہد مسلسل کے ساتھ عوام میں شعور بیدار کیا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔
انہوں نے انتہا پسندی سے پاک جمہوری پاکستان کیلئے جراء ت و بہادری کے ساتھ جدوجہد کی انہیں وطن واپسی سے روکنے کیلئے موت کی دھمکیاں دی جاتی رہیں موت کی پرواہ کئے بغیر انہوں نے 2007میں وطن واپسی کا فیصلہ کیا ان کا اس بات پر مکمل یقین تھا کہ پاکستان کو بچانے کیلئے ان کی واپسی ناگزیر ہوچکی ہے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ "میرے وطن کو خطرات لاحق ہیں اور اس موقع پر عوام اور ملک کو انتہا پسندی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ہے” اس مسئلے پر انہوں نے 18اکتوبر 2007کو وطن واپسی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کو کسی صورت جمہوری عمل کو تباہ کرنے میں کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
پیپلز پارٹی کا ہر کارکن ،جیالا،اور قائدین بینظیر بھٹو شہید کے مشن کی تکمیل کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں سازشیں یا دھمکیاں پیپلز پارٹی کو شہید جمہوریت کے مشن کی تکمیل سے نہیں روک سکتیں۔