گلگت بلتستان

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام: تین ہزار حاصل کرنے کےلئے دس ہزار گنوایا جارہا ہے

روندو (پریس ریلیز) بے نظیر کارڈ گلگت بلتستان کے خواتین کے لئے وبال جان بن چکی ہے ، مستحق خواتین کو بے نظیر کارڈ کے حصول سے لے کر رقم حاصل کرنے تک انتہائی اذیت ناک صورت حال سے گزرنا پڑ رہا ہے ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام گلگت بلتستان میں عملا ناکام ہو چکی ہے ہزاروں مستحق خواتین بے نظیر کارڈ کے لئے کئی سالوں سے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور جن لوگوں کو اے ٹی ایم کارڈ جاری کئے گئے تھے ان میں سے اکثر خواتین کے اکاؤنٹ بلا ک ہو چکے ہیں ، اے ٹی ایم کارڈ کے اجراء کی بابت بینک الفلاح کی سروس ناقص اور غیر اطمینان بخش ہے۔ کمشنر بلتستان ، سول سوسائٹی کے ممبران، صحافی اور غریب دوست لوگوں کو بی آئی ایس پی کے مستحق خواتین کے مسائل کے لئے اپناکردار ادا کریں ، ان خیالات کا اظہار روندو سے گلگت بلتستان اسمبلی کے آزاد امید وار انجنئر منظور پروانہ نے بی آئی ایس پی آفس سکردو کے گیٹ پر متاثرین سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ 

Manzoorانہوں نے کہا کہ بے نظیر کاڑد کے حصول کے لئے بلتستان کے دوز دراز علاقوں سے سکردو آنے والے خواتین ذہنی اذیت اور مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں تین ہزار کی لالچ میں خواتین کو دس ہزار روپے گنوانا پڑ رہا ہے ، دربدری اور ملازمین کے نغرے الگ سے اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اے ٹی ایم کاڑد بلاک ہونے والے خواتین کئی کئی ہفتے سکردو میں قیام کرنا پڑتا ہے، اے ٹی ایم کے اجراء اور پن کوڈ کھولنے کے سلسلے میں بینک الفلاح کا نظام خواتین کو تنگ کرنے کے متراد ف ہے۔

منظور پروانہ نے کہا کہ اگر حکومت اور متعلقہ ادارے غریبوں کو انکی عزت نفس مجروح کئے بغیر مالی امداد دینے کا بندوست نہیں کر سکتے تو بی آئی ایس پی کو گلگت بلتستان سے فوری طور پر بند کر دیا جانا چاہئے، بے نظیر کاڑد اور اے ٹی ایم کارڈ کے اجراء میں غریب خواتین کی عزت نفس مجروح کرنے، ان کا استحصال کرنے اور انہیں در بدر کرانے کا سلسلہ فوری طور پر نہیں روکا گیا تو ذمہ دار اداروں کے خلاف پر زور احتجاج کیا جائے گا اور متعلقہ ڈونر ملکوں کو صورت حال سے آگاہی کی مہم چلائی جائے گی ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button