کھیل

جشن شندور، پولیس ٹیم نے مستوج کو پانچ کے مقابلے میں دس گولوں سے شکست دیکر ٹرافی جیت لی

چترال(گل حماد فاروقی) دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ شندور میں سالانہ تین روزہ پولو میلہ احتتام پذیر ہوا۔ اس ٹورنمنٹ میں ماضی کے برعکس صرف چترال کے پولو ٹیموں نے حصہ لیا۔ جبکہ شندور کے میدان میں 1936 سے گلگت اور چترال پولو ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوتا آرہا ہے۔

گلگت ٹیم کی جشن شندور میں شرکت کرنے سے انکار کے باعث اس میلے کی حوبصورتی کچھ متاثر بھی ہوئی۔ فائنل میچ چترال پولیس اور مستوج پولو ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔

رات کے وقت آتش بازی کا نہایت دلچسپ مظاہرہ ہوا جس سے منفی دو سنٹی گریڈ درجہ حرارت میں بیٹھے ہوئے لوگ بہت محظوظ ہوئے۔

پہلے ہاف ٹائم میں مستوج کے ٹیم نے پہلا گول کیا تاہم تھوڑی دیر بعد پولیس ٹیم نے بھی پھرتی دکھائی اور مستوج ٹیم سے بازی لے گئے۔ دوسرے ہاف ٹائم میں پولیس ٹیم نے دس گول کئے جبکہ مستوج ٹیم نے صرف پانچ گول کئے۔

امجد خان افریدی مشیر وزیر اعلےٰ برائے سپورٹس، سیاحت، یوتھ افئیر، آرکیالوجی، میوزیم اس موقع پر مہمان حصوصی تھے۔ ان کے علاوہ انسپکٹر جنرل فرنٹئیر کور میجر جنرل محمد طیب اعظم، کمشنر ملاکنڈ ڈویژن افسر خان، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ملاکنڈ عبد اللہ خان، جنرل اسفندیار چیرمین پاکستان پولو ایسوسی ایشن، اشتیاق خان، سیکرٹری ٹورزم محمد ہمایون، منیجنگ ڈائریکٹر ٹورزم مشتاق احمد خان، ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق اور کثیر تعداد میں سول ، فوجی افسران اور سیاح بھی موجود تھے۔

جبکہ رکن قومی اسمبلی چترال افتحار الدین، اراکین صوبائی اسمبلی سلیم خان، سید سردار حسین اور مس فوزیہ بی بی بھی سٹیج پر موجود تھے۔ اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید سردار حسین نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ چترال میں ایک مکمل یونیورسٹی قائم کی جائے۔ بونی سے شندور تک سڑک پحتہ بنایا جائے۔ گھوڑے پالنا چترال کے لوگوں کی پہنچان ہے اور ہر دوسرے گھر میں لوگ گھوڑے پال کر پولو کھیلتے ہیں جو بادشاہوں کا کھیل ہے مگر آج کل گھوڑے کی قیمت بھی تین لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے لہذا حکومت ان لوگوں کے ساتھ مالی تعاون کرے اور ان کو ایک ایک گھوڑا فراہم کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شندور روڈ اور دیگر سڑکوں میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے کروڑوں روپے کا غبن کیا ہے اور انصاف کے دعویدار حکومت ان بدعنوان اہلکاروں کے حلاف کاروائی کرے۔

اس موقع پر مہمان حصوصی امجد خان افریدی نے بھی اظہار حیال کرتے ہوئے کہا کہ چترا ل نہایت پر امن ضلع ہے اور صوبائی حکومت چترال میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھارہی ہے۔

سابق ناظم محمد وزیر نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ چترال نہایت پر امن ضلع ہے اور سیکورٹی فورسز اگرچہ ہماری حفاظت کیلئے ہیں مگر اتنی بڑی تعداد میں پولیس، لیوی، فوج اور چترال سکاؤٹس کا کھیل کے میدان سے متصل تعیناتی بھی اچھا نہیں لگتا لہذا ن کو آس پاس مقامات پر حفاظت کیلئے ڈیوٹی پر لگایا جائے۔

منیجنگ ڈائریکٹر ٹورزم کارپوریشن خیبر پحتون خواہ مشتاق احمد خان نے کہا کہ ہم چترال میں سیاحت کو اتنی فروغ دیں گے کہ ماضی کی طرح ایک بار پھر کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح اس حطے کا رح کریں گے۔

پنجاب اور سندھ سے آئے ہوئے چند خواتین اور بچوں نے بھی کہا کہ یہاں آکر بڑا مزہ آیا کیونکہ پنجاب اور سند ھ میں شدید گرمی ہے مگر شندور کے مقام پر آج بھی ہلکی ہلکی برف باری ہورہی ہے۔ اور اس حوبصورت موسم سے نہایت لطف اندوز ہورہے ہیں۔

آحر میں مہمان حصوصی نے کھلاڑیوں میں ٹرافی، کپ اور انعامات تقسیم کئے۔ جبکہ IGFC نے کھلاڑیوں میں دس گھوڑے تقسیم کئے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button