گلگت بلتستان
متاثرین قراقرم ہائے وے ہنزہ نگر کا ہنگامی اجلاس، جنرل منیجر این ایچ اے پر شدید تنقید
ہنزہ نگر ( بیورو رپورٹ) متاثرین کے کے ایچ ہنزہ نگر کا گزشتہ روز ہنزہ میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ جسمیں ہنزہ نگر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے متاثرین کے کے ایچ کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔ جس کے بعد ڈپٹی کمشنر ہنزہ نگر سے ملاقات ہوئی ، ملاقات میں کہا گیا کہ شاہراہ قراقرم توسیع منصوبے کے زد میں آنے والی اراضی کی دوبارہ رد بدل پر شدید غم وغصہ کا اظہار کیا۔ اور علاقے میں کمرشل ایریاز کو کم کرنے اور ریٹ وغیرہ میں رد وبدل کی خدشات کا اظہار کیا.
متاثرین کے کے ایچ کے ایک وفد ںے میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی سی ہنزہ نگر نے کہا کمیٹی ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ سابقہ منظور شدہ سیکشن جو کہ سیکرٹری قانون سے سیکشن 6اور 7منظور کرا چکے ہے کے مطابق معاوضہ کو کسی بھی کمی بیشی کے بغیر 15جولائی تک ادا کرنے کا وعدہ کیا اور یقین دلایا کہ علاقے میں کسی بھی غریب شخص کے ساتھ کسی قسم کی نااانصافی نہیں ہوگی۔ اور نہ ہی کیہں کمرشل ایریاز کو کم یا زیادہ نہیں کیا جائے گا۔ اور تمام ریکارڈ جو متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز کی دفاتر میں ہیں صرف اسی کی تفصیل کے ساتھ تسلی کی جارہی ہیں ۔اور کہا کہ سیکشن 8کے مرحلہ ہے اس لیے یہ دوبارہ تسلی کرنا قانونی ہے۔
کمیٹی نے پروجیکٹ ڈائریکٹر این ایچ اے محبوب علی پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس طرح عوام کو بے وقوف بنا کر زمین ہتیانے کی بھر پور کوشش کی ہے جس کی ہم برپور مزمت کرتے ہیں۔چونکہ اس وقت کے کلکٹرز اور چیف سیکرٹری و این ایچ اے کے اعلیٰ عہدادارن کی مشترکہ اجلاس میں یہ ریٹ اور کمرشل ایریاز طے ہوئے ہے جس پر PDاور GMکے دستخط بھی موجود ہیں۔ اگر ان افسران پر یقین نہیں ہے جو زمین ملکان کی زمینیں واپس کیا جائے بصورت دیگر عوالناس کے حق پر ڈاکہ ڈالنے بند کرے اور وقت سے پہلے بقایہ رقم فلفور کلکٹر کے اکاونٹ میں جمع کرائے۔ متاثرین نے کہا کہ بقایہ رقم جمع نہ کرنے کی صورت میں اپنے زمینوں پر قبضہ کیا جائے گا۔