گلگت بلتستان

تشدد کے شکار افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے عالمی دن پر گلگت میں اجلاس منعقد

Tashadud ka aalmi dim pic

گلگت ( حیدرعلی) ۲۶ جون ۲۰۱۴ کو تشّدد کے شکار افراد سے اظہار یکجہتی کا عالمی دن کے حوالے سے پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کے زیر اہتمام ایک اجلاس پیلیس ہوٹل گلگت میں منعقد ہوا۔ جس میں سول سوسائٹی کے کارکنوں کے علاوہ دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں شریک مقررین نے مختلف طریقوں سے انسانوں پر بلا جواز تشدد کی مذمت کی۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا کر تشدد کے شکار افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور تشدد کے روک تھام کے لئے جدوجہد کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس سے احسان علی ایڈوکیٹ(صدر، سپریم اپیلیٹ کورٹ بار ایسوسی ایشن)، معروف قلم کار اور دانشورعزیز علی داد،  اسرار الدین اسرار (ایچ آر سی پی )، محمد فاروق ( انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آبزرور)، بابا جان (ورکرز پارٹی) نے اپنے خیالات کا اظہار کیں۔

اجلاس کے آغاز میں ایچ آر سی پی کے صوبائی کوآرڈینیٹر اسرار الدین اسرار نے اجلاس میں شرکت کرنے پر تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا، اور عالمی سطح پر اس دن کو منانے کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کی طرف سے عام شہریوں پر بے جا تشّدد کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کو بازاروں میں، پرامن احتجاج کے دوران اور تھانوں میں تفتیش اور سرچ آپریشن کے نام پر بے گناہ لوگوں کوتشدد کا شکار بنایا جاتا ہے۔ جس کا کوئی قانونی جواز ہے اور نہ ہی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس قانونی اختیارات ہیں کہ وہ کسی بھی عام شہری کو عدالتی حکم کے بغیرتشّدد کا نشانہ بنائے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں تشدد کے اوسطاٌ دس کیس ماہانہ بنیاد پر ہمارے پاس ریکارڈ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں کو دوران گلگت میں بہت سے بے گناہ شہریوں پر قانون نافذکرنیوالے ادارں کی طرف سے بغیر کسی جواز کے، تشّدد کی گئی۔ جن میں ورکرزپارٹی کے جنرل سکریٹری بابا جان کو ایک پرامن احتجاج کے دوران گرفتار کر کے ان پر تشّدد کیا گیا، اس کے علاوہ عوامی تحریک کے احسان علی ایڈوکیٹ، صحافی امتیاز بگورو اور انسانی حقوق کے کارکن حامد حسین کو بھی پولیس نے گرفتار کر کے ان پربلا جواز تشدد کی۔انہوں نے سول سوسائٹی کے افراد اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ تشّدد کے کلچر کو ختم کرنے کے لئے مل کر کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس سے احسان علی ایڈوکیٹ، عزیز علی داد، محمد فاروق اور بابا جان نے بھی خطاب کرتے ہوئے عام شہریوں پر بلاجواز تشدد کی مذمت کیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے زریعے عام شہریوں پر بلا جواز تشدد کو روکا جائے۔آخر میں شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا کر تشدد کے رواج کی مذمت کی اور تشدد کے شکار افراد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

ایک کمنٹ

Back to top button