کالمز

قراقرم بورڈ کے نتائج، مسلم یونیورسل سکول, اور سرکاری اساتذہ

مسلم یونیورسل پبلک سکول میں کلاس دہم کے طلبہ کیلئے الوداعی پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں تمام سکول کے سٹاف اور طلبہ شامل تھے الوداعی پارٹی سے سکول کے پرنسپل محترم جناب جمعہ دین صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سکول کے طلبہ مستقبل میں قوم کے معمارہوتے ہیں علامہ اقبال نے انہی نوجوانوں کو شاہین کا خطاب دیا تھا، طلباء اپنی تمام ترصلاحیتیں صرف حصول علم پر وقف کردیں انہوں نے طلبہ میں جذبہ خودی ابھارنے پر زور دیا انہوں نے اپنے خطاب میں طالبعلموں کو آئندہ زندگی گزارنے کیلئے ہدایات دئے اور الوداعی الفاظ یہ کہیں کہ جن بچوں کو ہم نے نرسری کلاس سے محنت کرکے اس مقام تک پہنچایا انہیں آج ہم الوداع نہیں کہہ پارہے ہیں لیکن وہ سکول سطح سے آگئے پہنچے ہیں تقریب سے سینئر ٹیچر محمد شفیق نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ کو مسلمانوں کے شاندار ماضی کا دور یاد دلایا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ انگریزوں کو سائنس اور کیمسٹری جیسے الفاظ سے آشنائی بھی نہیں تھی اس دور میں پوری دنیا میں مسلمانوں کا طوطی بولا کرتا تھا محمد شفیق نے طلبہ کو شاندار ماضی سے روشناس کراتے ہوئے انہیں اپنے آبا کی تعلیمات کی طرف دعوت دی کہ

گنوادی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمیں پر آسمان نے ہم کو دے مارا

subheumeedتقریب سے راقم الحروف نے بھی خطاب کیا راقم نے اپنے خطاب میں طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایسے تعلیمی ادارے سے منسلک ہیں جو اپنے اسم سے ہی آفاقیت کی دعوت دیتا ہے جو کہ مسلم یونیورسل پبلک سکول ہے جس کا مطلب آفاقی مسلمانو ں کے ایک تعلیمی ادارے کا ہے راقم نے طلبہ کو وسیع النظری اور وسیع القلبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آفاقی مسلمان کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ کام اپنے مقام میں کرتاہے اور نظر ساری دنیا پر ہوتی ہے جسے ہم دوسرے لفظوں میں DO LOCALLY THINK GLOBALLY ہے گویا،

کافر کی ہے پہچان کہ آفاق میں گم ہے
مسلم کی ہے پہچان گم اس میں ہے آفاق

اس شاندار اور پروقار تقریب کا اختتام جونیئر طلبہ کی جانب سے اپنے سینئر طلبہ کیلئے دی گئی ٹی پارٹی اور اساتذہ کے وعظ و نصیحت پر ختم ہوا.

مورخہ 04جون کو قراقرم یونیورسٹی کی جانب سے ایک پروانہ موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا قراقرم بورڈ 06جون کو کلاس دہم کے نتائج کا اعلان کررہا ہے جس میں آپ کی شرکت لازمی ہے اوراپنے ادارے کی طالبہ شفق نازکو بھی ہمراہ لے آئیں سکول کے معزز پرنسپل نے تمام اساتذہ کو خوشخبری سنادی کہ بورڈ میں سکول پوزیشن لے آئی ہے امتحانی نتائج کے مطابق سکول کی طالبہ شفق ناز نے 888نمبرات لیکر تیسری پوزیشن حاصل کرلی اور A+گریڈ میں پاس کرلیا کلاس دہم میں سکول کا مجموعی نتیجہ بھی 100فیصد تھا جس کی بناء پر سکولوں میں مسلم یونیورسل پبلک سکول نے پہلی پوزیشن حاصل کرلی اس کے علاوہ سکولوں کی فہرست میں TOP20سکولوں میں صرف تین سرکاری سکول تھے جبکہ باقی 17نجی سکول تھیں جبکہ کلاس نہم کے امتحانات میں مسلم یونیورسل پبلک سکول نے دوسری پوزیشن حاصل کرلی دوسرے سکولوں میں بھی نجی سکولوں نے میدان مارلیا تھا جبکہ سرکاری سکولوں کی حالت زار یہ تھی کہ بعض سکول ایسے تھے کہ 174طلبہ میں سے 174طلبہ ناکام ہوئے تھے.

یہ وہ وقت تھا کہ سرکاری سکولوں کے اساتذہ نے اپنے مفاد اور مراعات کیلئے بازوں پر پٹیاں باندھنے سے لیکر سڑکوں تک پہنچ گئے پھر وہ وقت بھی آیا کہ لاکھوں روپے ماہانا وصول کرنے والے سرکاری سکول کے اساتذہ نے مزید بھاری مراعات کیلئے قوم کے معماروں اقبال کے شاہینوں کو سڑکوں پر لاکھڑا کیا اس موقع پر اساتذہ جنہیں روحانی باپ تصور کیا جاتا ہے کی پوری توجہ اپنے مراعات اور مفاد پر مرکوز تھی وہ اس صورتحال کو جانتے ہوئے بھی بے خبر ہوئے کہ اگر ان طلبہ کی پڑھائی متاثر ہوئی تو ہمیں موجودہ مراعات اور تنخواہ بھی حلال نہیں ہوسکے گی لیکن مفادات اور مراعات کی لالچ نے انہیں اندھا کردیا اور اس اہم پہلو پر پردہ ڈال دیا ان اساتذہ نے طلبہ کی مدد سے حکومت پر وہ دباؤ ڈالا کہ حکومت نے ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے اور بھاری مراعات وصول کرلئے.

پھر جب نتائج نکل آئے رو سرکاری سکولوں کی کارکردگی انتہائی مایوس کن تھی شاید ان اساتذہ کو دوبارہ خیال آگیا ہو لیکن پانی سرسے گزر گیا تھا اب اپنے دفاع کیلئے اساتذہ نے ایک اور بھانڈا پھوڑدیا انہوں نے غلظ نظام تعلیم پر قراقرم بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیا اب علم و فن کے دیوانے بھی حیران ہیں کہ کیا واقعی قراقرم بورڈ کا نتیجہ غلط ہے یا سرکاری سکولوں کے نتائج غلط ہیں یا پھر نظام تعلیم خراب ہیں.

اس بات کی حقیقت جانچنے کیلئے جوڈیشل انکوائری کرائی جائے کہ صرف سرکاری سکولوں کیلئے نظام تعلیم نے کیا روڈیں اٹکائیں ہیں قراقرم بورڈ کے بھی مجموعی نتائج 15فیصد تھے حالانکہ کسی بھی بورڈ کا نتیجہ 40فیصد نہ ہونے تک بورڈ بھی ناکام تصور ہوتا ہے لہٰذا اس کی فوری جوڈیشل انکوائری کرائی جائے تاکہ ہزاروں کی تعداد میں ان نونہالوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچ جائیں اور زمہ داروں کو قرار واقعی سزا مل جائیں.

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button