کالمز

غزہ ہم شرمندہ ہیں 

مسلم حکمران کہاں مر گئے ہیں ۔۔۔ غزہ جل رہا ہے، انسانی جانوں کا بے دردی سے قتل عام ہو رہا ہے،مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، جا بجا انسانی اعضا ء بکھرے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ،، فلسطین کی سر زمین خون کے آنسو رو رہی ہے اور چیخ چیخ کر مسلمانوں سے نوحہ کناں ہیکہ اے مسلمانوں تماری غیرت کہاں مر گئی ہے،،،،، مسلمانوں کا ماضی تو اتنا کرب ناک اور اذیت ناک نہیں تھا،، اپنی ہی سر زمین پر فلسطین کے ہمارے بہن بھائی بے گھر ہو کر رہ گئے ہیں ، یہودی جو دنیا کے دیگر علاقوں سے 1947 ء میں فلسطین کی طرف ہجرت کر گئے تھے 1949ء کے اقوام متحدہ پارٹیشن پلان کے تحت عرب سر زمین میں آباد ہوئے اور رفتہ رفتہ فلسطین کے مسلمانوں کو انکی ہی سر زمین سے بے دخل کر نا شروع کر دیا اور 75 فیصد سر زمین پر جابرانہ قابض ہو گیا ،، اس دوران امن معاہدے بھی ہوئے جنہیں اسرائیل نے پاوں تلے روندڈالااور انسانیت سوز مظالم ڈھاتے رہے ،،، مسئلہ فلسطین پر عرب حکمرانوں اور اسلامی کانفرنسس اور لیگز کی مجرمانہ خاموشی نے یہودیوں کو اور شہہ دی اور امریکہ بہادر کی ایما پر اسرائیل مذید مستحکم ہوتا گیا،، غریب فلسطینیوں کو مختلف معاشی دباو کا شکار کیا جاتا رہا ،، ان کے وسائل پر قبضہ کر کے انہیں بنیادی انسانی ضروریات تک سے محروم کیا گیا ۔۔۔ اور اب ایک بار پھر دنیا اسرائیلی یہودیوں کی غزہ پر مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم کی شاہد ہے لیکن کسی کے سر پر جوں تک نہیں دینگی،،،

ranaانسانی حقوق کی نام نہاد تنظیمیں اورکمیشن صرف غیر مسلموں پر ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر غزہ کے مسلمانوں کی بکھری لاشیں کسی کو نظر نہیں آتیں ،، غزہ کے معصوم بچوں کے بکھرے ہوئے انسانی اعضاء دعوت عبرت دے رہے ہیں لیکن مجال ہے کسی نے ان مظلوموں کے حق میں کوئی آواز اٹھا ئی ہو۔کسی کا کلیجہ نہیں پھٹتا ہر کوئی اپنی ڈیڑھ انچ کی مسجد میں بیٹھ کر اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہا ہے، قادری، عمران خان اور دیگر انقلابیز کیونکر خاموش ہیں،، امت مسلمہ اس وقت کڑے وقت سے گزر رہی ہے یہودی دنیا سے مسلمانوں کو ختم کرنے کے درپے ہے ،، لیکن مسلمان حکمرانوں کو اپنی عیاشیوں سے فرصت نہیں ملتی ، اقوام متحدہ جس پر امریکہ کی بالادستی ہے ایسے موقع پر کہاں اپنے باپ کے خلاف جا سکتا ہے،،، یاد رکھو مسلمانوں یہودی کبھی مسلمان کا خیر خواہ نہیں ہو سکتے،، اور امریکہ اور اسرائیل دونوں مسلمانوں کی نسل کشی میں برابر کے شریک ہیں چاہے یہ سرد جنگ کے بہانے ہو یا دہشت گردی کے نام پرنام نہاد عالمی جنگ ہر جگہ مسلمانوں کا ہی خون کیوں گرتا ہے، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے،، لبرل سوشل اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو اس لئے انسانوں کا قتل عام نظر نہیں آتا کیوں کہ مرنے والے مسلمان ہیں ۔۔۔ اے کاش زمین پھٹتی ،،،اے کاش مسلمانوں میں اتفاق ہوتا ،، اے کاش یہودیوں کو کوئی سبق سکھانے والا پیدا ہوتا ،،،

اے کاش عرب حکمرانوں کو فلسطین کے مسلمانوں کی تکالیف کا ادراک ہوتا۔۔۔ اے کاش ۔۔۔

سوشل میڈیا پر جاری غزہ کی ہولناکی اور مسلمانوں کے قتل عام کی تصاویر دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہاہے ،،، کسی مسلمان ملک میں اتنی ہمت کیوں نہیں ہیکہ وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کی مدد کر سکے ،،، آج مسلمان فیفا ورلڈ کپ کے مزے لوٹ رہا ہے اور دوسری طرف ہماری مظلوم مائیں بہنیں رمضان کے مبارک مہینے میں اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھا رہی ہیں ، ، جب پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیا تھا تب فلسطینیوں نے اسرائیل کے سامنے سینا چوڑا کر کے کہا تھا کہ ہمارے ہاتھوں میں نظر آنے والے پتھر نہیں دیکھو بلکہ پاکستان کا ایٹم بم دیکھو ۔۔ انہیں کیا معلوم تھا کہ وہ جس کی ایما ء پر خوش تھے اس ملک کی حالت بھی فلسطین سے کچھ کم نہیں ہے۔جس پر ہر کوئی اپنا حق جتلا رہا ہے۔۔آج پوری دنیا میں مسلمانوں ہی کے خلاف عالم کفر یکجا ہے اور دوسری طرف ہم مسلمان وہ ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائے یہود ۔۔۔ہم نے اپنے اسلاف کی روایات کو تہہ و بالا کر دیا ہے، ،، اس لئے آج غیر مسلم ہمارے آقا بن گئے ہیں ،، امت مسلمہ کو ایسے حالات میں متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ ۔ نیل کے ساحل سے لیکر تابخاککاشغر

ایک ہونا ہی ہمارا مقصد ہونا چاہیے ،،، وگرنہ ہماری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button