گلگت بلتستان
انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لیے آل پارٹی کانفرنس بلائی جائے، حفیظ الرحمن کا مطالبہ
سکردو ( رضاقصیر) مسلم لیگ ن کے چیف آرگنائزر حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبل کے انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لئے فی الفور آ ل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے جب تک کانفرنس نہیں بلائی جائے گی تب تک انتخابات کی تاریخ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا ہم نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی کئی دفعہ تجاویز پیش کیں ،مگر ہماری تجاویز پر وزیر اعلیٰ نے کوئی توجہ نہیں دی وزیر اعلیٰ ہمیں بلاتے ہیں اور نہ ہی وہ ہمارے بلانے پر آنے کیلئے تیار ہیں سکردو میں میڈیا سے بات چیف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات وقت پر کرانا ناگزیر ہے ، سلف گورننس آرڈر 2006میں نگراں حکومت کے قیام کی کوئی گنجائش نہیں ہے بتایا جائے کہ گورننس آرڈر میں جب نگراں حکومت کے قیام کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے تو وزیرا علیٰ بار با رنگراں حکومت کے قیام کی بات کیوں کررہے ہیں؟ نگراں حکومت کے قیام کیلئے گورننس آرڈر میں ترامیم کرنا ہوتی ہے مگر ترمیم کرنے کا اختیار صوبائی اسمبلی کے پاس نہیں وفاق کے پاس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی مدت 12دسمبرکو ختم ہو رہی ہے گوننس آرڈر میں ترمیم کے ذریعے نگراں حکومت بھی نہیں بنتی ہے اور 12دسمبر تک الیکشن بھی نہیں ہوتے ہیں تو 13دسمبر کو گلگت بلتستان کا وزیر اعلیٰ کون ہو گا ؟ یعنی بارہ دسمبر کے بعد گلگت بلتستان میں بڑا آئینی ،سیاسی بحران پیدا ہو گا ، اس ممکنہ بحران سے نمٹنے کیلئے ایک دوماہ قبل الیکشن کرانے کی تجویز دی تھی ۔دسمبر سے قبل الیکشن کرانا ہماری خواہش نہیں قانونی مجبوری تھی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اسمبلی تحلیل کرنے کا کبھی کوئی مطالبہ نہیں کیا ، بلکہ ہمارا مطالبہ یہ تھا کہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات اکتوبر میں چیف الیکشن کمشنر کی نگرانی میں وزیر اعلیٰ کی موجود گی میں کروائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اختیار واپس لینے کے سب سے بڑے مخالف ہیں ہم مزید اختیارات لینے کی بات کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کا عہدہ ایک دن کیلئے بھی خالی رہ سکتا ہے اور نہ ہی موجودہ صوبائی حکومت کوایک دن توسیع دی جاسکتی ہے یوں دسمبر میں بڑا سیاسی بحران آئے گا ۔