گلگت بلتستان
سکردو کے یادگار چوک میں آئے روز دھرنوں سے دکاندار عاجز آگئے
سکردو(رضاقصیر) سکردو کا یادگار چوک دکانداروں اور عوام کیلئے وبال جان بن گیا، آئے روز کے جلسہ جلسوں زندگی اجیرن کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سکردو کا یادگار چوک جلسہ جلوسوں اور احتجاجی دھرنوں کی آماجگاہ بن گیا ہے، تمام چھوٹے بڑے معاملات پر احتجاج کرنے والوں کی پہلی ترجیح یادگار چوک کو بلاک کر نا ہوتا ہے جس کی وجہ سے علاقے میں موجود دکاندار سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
بعض دکاندار جو 15 ہزار روپے سے زائد ماہانہ کرایہ دیتے ہیں کا کہنا ہے کہ جلسہ جلسوں کی وجہ سے ان کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا اور وہ قرضوں میں ڈوبتے جارہے ہیں۔
ادھر احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ جب تک یادگار چوک کو بلاک نہ کرے ایشوز کو اہمیت نہیں ملتی۔ یادگار چوک کی بار بار بندش سے سکردو میں پہلے سے متاثر ٹریفک کا نظام بھی بری طرح بگڑ جاتا ہے ۔ جلسہ جلسوں کے دوران یادگار چوک سے گزرنے والی ٹریفک کے لئے کوئی متبادل راستہ نہیں جس کی وجہ سے ٹریفک پولیس کو ٹریفک کا رخ مجبورا مرغی مارکیٹ یا ورکشاپ لائن کی طرف موڑنا پڑتا ہے تاکہ دونوں ذیلی راستوں پر سڑک کچی اور تنگ ہونے کے باعث ٹریفک کا نظام مزید درہم برہم ہو جاتا ہے اور لوگ گھنٹوں اسی ذہنی اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔
علاقے کے دکانداروں اور عوام نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ یادگار چوک سمیت دیگر کاروباری علاقوں میں آئے روز ہونے والے جلسہ جلوسوں کو کسی اور جگہ شفٹ کیا جائے ۔ واضح رہے کہ اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے جلسہ جلسوں کو نئی یادگار پرشفٹ کرانے کی تجاویز پہلے بھی دی جاتی رہی ہیں اور ایک بار وزیر اعلیٰ نے اس حوالے سے ہدایات بھی جاری کر دی تھیں مگر انتظامیہ اس پر عمل درآمد نہ کرا سکی ہے۔