ذاتی مقاصد کے لئے اسلام کا استعمال
"شاتم رسول، منکر اسلام خورشید شاہ”
آج کل کراچی کی دیواروں پر اس نوعیت کے نعرے دیکھائی دیتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ "مہاجر صوبے” کا مطالبہ بھی ان بے جان دیواروں سے کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں اسلام کو اپنے مقاصد کی خاطراستعمال کرنے کا فارمولا نیا نہیں ہے۔ کبھی ذاتی دشمنی نکالنے، کہیں سیاسی "اسکور” کرنے، کہیں چینل کی ریٹنگ بڑھانے ، "ثواب” کمانے اور کہیں جائداد پر قبضہ کرنے کے لئے نہایت عیاری سے اسلام کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ان دنوں ایم کیو ایم کا خورشید شاہ کے بیان کے بعد رد عمل بھی اس کی ایک مثال ہے۔ اسی واقعے کے بعد ایک سینئر بیرسٹر نے بھی "بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے” کی کوشش میں حزب اختلاف کے رہنما کے خلاف مقدمہ دائرکیا ہے۔ اخباری رپورٹس کے مطابق اس سے قبل رواں سال بہاوالدین ذکریا یونیورسٹی کے ایک لیکچرار پر بھی اسی نوعیت کا مقدمہ چلایا گیا اور اس کے وکیل کو بے دردی سے قتل کیا گیاتھا۔ اب ایک سیاسی جماعت اپنی ذاتی مفادات کے لئے اسی عمل کو دہرا رہی ہے۔ ان کا صوبے کا مطالبہ حق بجانب ہے مگر مذہب کا استعمال اور لسانی منافرت نہایت غیر دانشمندانہ قدم ہے۔
حکو مت اور عدلیہ کو چاہئے کہ اس حساس مسئلے کا کوئی قانونی حل تلاش کریں۔ تاکہ لوگ اپنے ذاتی مفادات کے لئے اس کا استعمال نہ کریں۔
آئو مل کر سمیٹ لیں خود کو
اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے