کراچی، انسداد دہشتگردی ایکٹ کیخلاف اور ترقی پسند رہنماؤں کی رہائی کے حق میں احتجاجی مظاہرہ
کراچی (نمائندہ خصوصی) نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن اور عوامی ورکزپارٹی نے انسداد دہشت گردی کے قانون کے خاتمے، اور بابا جان،غلام دستگیر اور دیگر اسیروں کی رہائی کے لئے مورخہ 20 نومبر 2014 کو بروز جمعرات پریس کلب پر ایک مظاہرے کا اہتمام کیا، ٘مظاہرے میں نیشنل سٹوڈنٹ فیڈریشن گلگت بلتستان ، عوامی ورکزپارٹی اور سول سوسئاٹی کے نمائندوں نے شرکت کی
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئَے جناب یوسف مستی خان صدر عوامی ورکرز پارٹِی سندھ، NSF کے رہنما جناب عنایت بیگ اور احتشام خان نے کہا کہ وہ آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر عوامی حقوق کے حصول کی جدوحہد کر رہے ہیں ،
انہوں نے کہا کی باباجان کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے گلگت بلتستان میں سانحئہ عطاآباد کے متاثرین کے حق میں آواز بلند کی اور بے شمار جان و مال کے ضائع ہونے ، معاوضے کی ادائیگی کے مطالبے اور پولیس فائرئنگ کے خلاف مظاہرہ کیا، جس کی پاداش میں ان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت رمر قید کی سزا سنا دی گئی۔ جو سراسر ظلم ، نا انصافی، اور زیادتی ہے ،
متاثرین عطاآباد آج بھی در در کے ٹھوکرے کھا رہے ہیں، انکی نہ گورنمنٹ اور نہ کسی اور ادارے نے مستقل آباد کاری کا کوئی انتظام کیا، احتجاج میں شریک لوگوں نے انکی مستقل آباد کاری کے لئے حکومت سے مطالبہ کیا،
علاوہ ازین عوامی ورکزپارٹی کے ایک اور سنیئر رہنما غلام دستگیر نے ڈیرہ سہگل مرید کے پنجاب میں کسانوں کی بیدخلی خلاف اور پولیس فائرئنگ سے ہلاکتوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں دہشت گردی ایکٹ لاگو کر کے دو سال سے پابند سلاسل ہے ۔
احتجاج میں شریک رہنماوں ،کارکنوں اور سول سوسئاٹی کے ممران نے دہشت گردی ایکٹ کے خاتمے اور سیاسی اسیروں کی رہائی کے حق میں جوشیلے اور پر زور انداز میں نعرہ بازی کی۔