نوجوان

سیاچن کی چوٹیوں سے سوات تک ہر جگہ ملک کی بقا ء کی جنگ لڑنے کے باوجود حقوق سے محروم ہیں

کراچی (علی احمد جان) سیاچن کی چوٹیوں سے سوات تک ہر جگہ ملک کی بقا ء کی جنگ لڑنے کے باوجود حقوق سے محروم ہیں۔وزیر ستان اور کارگل میں اگر ہماری این ایل آئی نہیں ہوتی تو شاید آج پاکستان حالت کچھ اور ہوتی۔ ان خیالات کا اظہار معروف سماجی کارکن آغا بہشتی نے کراچی پریس کلب میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اتوار کے روز کراچی میں گلگت بلتستان سول نے گلگت میں رونما ہونے والے افسوسناک واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے سماجی کارکن آغا بہشتی نے کہا کہ سیاچن ، کارگل، سوات او ر وزیرستان میں گلگت بلتستان کے نوجوان اپنی جان کا پروا کئے بغیر ملک کے بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں مگر بدقسمتی سے آج تک اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ نوجوان اس خطے کی تقدیر کو بدلنے میں نہایت اہم کردار اداکر سکتے ہیں۔ اگر ہم سب تمام تفرقات کو بالائے طاق رکھ کر جدوجہد کریں تو اسانی سے اپنے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا آج نہ ہم سنی ہیں، نہ شعیہ ہیں اور نہ اسماعیلیہ، ہم صرف گلگت کے نام پر یہاں جمع ہوگئے ہیں۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حسنین کے قاتلوں کو قانون کے مطابق سزادی جائے تاکہ مستقبل میں کوئی ایسا واقعہ رونما نہ ہو۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button