چترال

مکتوبِ چترال – محکمہ جنگلات کی تنظیم نو کی جائے

بشیر حسین آزاد

2010اور2012کے سیلابوں نے جو تباہی مچائی اس تباہی سے بربادشدہ سڑکیں اب بھی کھنڈڑ کا نمونہ پیش کررہی ہیں۔نہریں بحال نہیں ہوئیں،پلوں کی تعمیر نہیں ہوئی۔کہتے ہیں سیلاب کی تمام تر ذمہ داری محکمہ جنگلات پر عائد ہوتی ہے۔اگر محکمہ ء جنگلات کی تنظیم نو کی گئی تو سیلاب آنے کا سلسلہ بند ہوجائے گا۔محکمہ جنگلات میں آج بھی اس طرح جنگل کا قانون چلتا ہے جس طرح پہلے چلتا تھا۔لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پولیس،پٹواری اور بلدیات میں انقلابی اقدامات کئے۔بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں بھی انقلابی اقدامات کئے گئے۔محکمہء جنگلات میں پہلے بھی جنگل کا قانون چلتا تھا۔آج بھی جنگل کا قانون چل رہا ہے۔فارسٹ گارڈوں کی آسامیاں کئی سالوں سے خالی پڑی ہیں ۔فارسٹ گارڈ اور فارسٹر ز کی ترقیاں کئی سالوں سے رکی ہوئی ہیں۔جونیئر لوگوں کو بلاک افیسر اور ڈپٹی رینجر لگایا گیا ہے۔ایک بلاک افیسر کو تین یا چار بلاک دیدیے گئے ہیں۔محکمے کے افیسر اوپر کی سطح سے نیچے کی سطح تک اپنے محکمے کے مستقبل سے مایوس نظر آتے ہیں۔اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر وقت گذار رہے ہیں۔چترال کے محکمہ جنگلات کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔گھر بنانے کے لئے 8کمروں کا نقشہ منظور کرواکر پرمٹ کے لئے درخواست دی جائے تو تین سال بعد 45فٹ لکڑی کا پرمٹ ملتا ہے۔اس عرصے میں سمگلنگ کی لکڑی وافر مقدار میں آسانی سے مل جاتی ہے اور900فٹ کی لکڑی سے گھر تیار ہوجاتا ہے۔گویا سمگلنگ کی لکڑی پرمٹ کی لکڑی سے زیادہ آسان ہے۔محکمہ جنگلات نے اس کا زبردست اہتمام کیا ہوا ہے ایک غریب آدمی قانونی طورپر 20فٹ لکڑی اپنے گھر سے مشین تک لاتے ہوئے پکڑا جاتا ہے اور لکڑی بحق سرکار ضبط ہوجاتی ہے۔لیکن تحصیل دروش اور تحصیل چترال کے600فرنیچیر دکانوں پر سالانہ 2لاکھ فٹ لکڑی کا فرنیچر بنتا ہے یہ فرنیچر پشاور،لاہور،کراچی اور کوئٹہ تک جاتا ہے۔کیونکہ دیار کی لکڑی کا فرنیچرآجکل بہت مقبول ہے۔اور محکمہء جنگلات کو اس کا علم ہے۔خیبر پختونخوا کی حکومت آج کل کرپشن کے خاتمے کی باتیں بہت کرتی ہے۔تبدیلی کا نعرہ خوب لگاتی ہے چترال کے عوام کا مطالبہ ہے کہ مستحق لوگوں کو گھر بنانے کے لئے 400فٹ یا600فٹ لکڑی کا پرمٹ 3ماہ میں جاری کرکے دکھائیں۔اور فرنیچر کی 600دکانوں ،ورکشاپوں اور مشینوں میں بننے والے فرنیچر کا حساب دے دیں۔یہ فرنیچر کس لکڑی سے بنتا ہے اور یہ لکڑی کہاں سے آتی ہے؟آج کل کا زمانہ مینجمنٹ کی بہتری کا زمانہ ہے۔مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لئے محکمہ جنگلات میں فارسٹ گارڈ کی خالی آسامیوں کر پُرکرنا،ترقی کے انتظار میں 28 سالوں سے بیٹھے ہوئے لوگوں کو ترقی دینا اور جنگلات کے ہربلاک پر سینئر اہلکاروں میں سے ترقی پانے والے بلاک افیسروں کا تقرر کرنا بہت ضروری ہے۔مگر یہ کام کون کرے گا؟وزیر جنگلات کو فرصت نہیں ہوگی۔وزیراعلیٰ کی نظر میں جنگلات کے تحفظ کی کوئی اہمیت نہیں۔محکمے کے افیسروں کو بے بس اور بے اختیار کردیاگیا ہے صرف NABکی مداخلت سے ہی محکمہء جنگلات کی تنظیم نو ہوسکتی ہے اور کوئی راستہ نہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button