کالمز

وادی بندوگول اورگلاف پراجیکٹ کی پیش قدمی

بلندوبالا پہاڑ،اُونچے درخت،چھوٹے چھوٹے گنے جنگلات سے تندوتیزابشار اورامن بامن کایہ دلچسپ وادی چترال کہلاتاہے،یہاں کے خاموش بہتے دریااورندی نالے بھی اپنی خوبصورتی کامظاہرہ کررہی ہے ۔یہ دل کشش وادی اپنی ثقافتی اورتہذیبی لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے ۔خاص کرچترال کے تندوتیزابشاراوران سے نکلنے والے چمکتے دمکتے گرتے ہوئے پانی کاوہ قطرہ گویا کہیں سے موتی بکھرنے کامنظرپیش کررہی ہے جسے دیکھنے کودل باربار کرتاہے ۔یہ چاروں طرف فلک بوس پہاڑاس میں ہرقسم کی رقص کرتاہوا چترال کی خوبصورتی کواوربھی دوبالا کردیتاہے ۔یہاں کے گنے جنگلات کے شمال ،مشرق میں دریائے مستوج کے کنارے 65کلومیٹر کے فاصلے پروادی بندوگول واقع ہے اس کی اونچائی 15000فٹ ہے اب تک چترال میں 545گلیشئرز موجودہ ہیں ان میں 187کوانسانی آبادی کے لئے خطرہ قراردیاگیا ۔ماہرین کے مطابق اب کی تعدادمیں کمی آکر137ہوچکاہے ۔پاکستان گلاف پراجیکٹ نے جون 2012سے اپنی سرگرمیوں کاآغاز کیا،پراجیکٹ کے آغاز میںیہاں کے مقامی لوگوں سے بات چیت میں شروع کیا۔وہ کیا نیک دن تھا جوآج تک اپنی کام کسی حدتک بلکہ بڑی حدتک پہنچانے اوریہاں کومطمئن کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔گلاف پراجیکٹ کی طرف سے تمام میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے لئے ایک اگاہی ورکشاپ منعقدکیاگیا جس میں ایک کالمسٹ بھی موجود تھی ۔ان تین روز ہ ورکشاپ میں گلیشئراوران کے پھٹنے سے تباہ ہونے والے تمام حالات اوراُن کوروکنے کے اقدامات سے بھی اگاہی ہوئی۔

Faridaاس ورکشاپ میں ایک دن فیلڈوزٹ کابھی اہتمام کیاگیا تین گھنٹے طویل ترین سفرکے بعدہم اپنی منزل کی طرف روان داوان ہوئے ذاتی طورپر ٹیم کے ہمراہ بندوگول کاسیرمجھے بہت اچھااوردلچسپ لگاخوشی اس بات کی ہوئی جوکہ چھوٹے چھوٹے نشیب وفراز چوٹیوں سے گذرتاہوا راستہ دشوارضرور تاھ لیکن مزے کی بات تویہ ہے کہ مقامی ڈرائیورکی مہارت بھی کچھ کم نہ تھا سیروتفریخ کے ساتھ ساتھ معلومات کابھی مزہ کچھ اورتھایہ علاقہ پسماندہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کازندہ دلی بہت اہمیت رکھتی ہے۔

وادی بندوگول کے پھٹنے سے تباہ ہونے والے لون گہکیراورشوگرام شامل ہیں ان آفات سے بچنے کے لئے وہان پرڈی ارایم سی تشکیل دی گئی ہیں جوہروقت یہاں کے لوگوں کومقامی پناہ گاہ تک پہنچانے میں اہم کردارادا کرے گا اس کے پاس وہ تمام جدید سہولیات موجودہیں جوکہ انسانی زندگی کے لئے بنیادی ضرورت ہے۔وادی بندوگول میں ڈی ارایم سی کایک دفتربھی موجودہے جس میں تمام سہولیات اورآلات موجودہیں۔میڈیاٹیم نے گلاف کے زیراہتمام ہونے والے کاموں کامعائنہ کیا۔موسم کی تبدیلیوں کی وجہ سے خطرات سے باخبررہنے کے لئے وہاں پرایک سٹیلائٹ کابھی اہتمام کیاگیاہے تمام صحافیوں نے اسکا عملی مظاہرہ کیا بدقسمتی سے اُونچائی تک پہنچنے میں ہم خواتین ناکام ہوئے کیونکہ پیدل چلنے کے لئے راستہ بہت دشوار تھا باقی نومحضوظ پناہ گاہیں وہاں پرتعمیرہوچکی ہیں اورکچھ زیرتعمیرہیں انشااللہ گلاف پراجیکٹ والے وہ کام بھی عنقریب مکمل کریگا۔

اس طویل ترین سفرکے بعد ڈی ارایم سی کے چیئرمین نے گہیکرکے خواتین کوبھی اکٹھاکیاتھا ہم نے خواتین سے گفتگوکیااس دوران مقامی خواتین کاکہناتھا کہ اس پروجیکٹ میں ہم مردوں کے شانہ باشانہ کام کرناچاہتی تھی مگرہماری اشتراک کوکسی نے سراہا تک نہیں۔انہوں نے گلاف پروجیکٹ والوں کے کام سے بہت خوش اورمطمئن ہے اوران کادلی شکریہ ادا کرناچاہتی ہے اورایک مطالبہ بھی کرتی ہیں کہ ان کی پائپ لائن اورایک ہسپتال کابندوبست ضرورکیاجائے تاکہ ان کوبنیادی ضروریات رفع دفع ہوسکیں ۔سیلاب آنے کی صورت ان لوگوں کوپینے کی پانی تک ملنا مشکل ہوجاتاہے تین کلومیٹردور پانی لاتے ہیں وہ بھی پینے کی قابل نہیں ۔زندگی کوبچانے کے لئے گندہ پانی کابھی استعمال ہوتاہے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button