الیکشن ۲۰۱۵اور عوام کا کردار
انتخابات قریب قریب ہیں اور نت نئی سیاسی تنظیمیں اور سابقہ تنظیمیں گلگت بلتستان سے الیکشن لڑنے کے لیے سر گرم عمل ہیں۔ اور ہر کسی کی گلگت بلتستان کو آئنی حقوق دلانے کی بلند بانگ دعوے اور بیانات مختلف اخبارات اور ٹیلی ویژن چیینلز میں سننے اور پڑنے کو بھی ملتی ہیں۔
لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں یہ ۶۷سالوں سے اکژ الیکشن کے اوقات میں ہی ووٹ حاصل کرنے کے لیے مختلف سیاسی اورتنطیمں جن میں مزہبی سیاسی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔اسطرح بیانات دے کر ووٹ تو حاصل کرلیتے ہیں اس کے بعد نو دو گیارہ ہوجاتے ہیں۔اس کے بعد یہ پانچ سال کے بعد نمودار ہوں گے جس طرح دم دار ستارے نظر آتے ہیں۔اس کے علاوہ ہمارے خطے کے حولے سے سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے متضاد بیانات آخر پڑھتے بھی ہیں اور سنتے بھی۔کیا اس قابل ہیں کہ نہیں ۔اس حوالے سے جی بی کے عوام ہی بہتر جانتے ہیں ماشااللہ ہماری قوم کی کثیر تعداد پڑی لکھی ہیں۔
لیکن یاد رکھنا سب سے بڑی طاقت عوام ہے۔عوام جو کچھ کرنا چاہے تو وہ کرسکتی ہے۔لیکن اس کے پاس ووٹ کی طاقت ہے اپنے ووٹ کے زریعے ہی تبدیلی ممکن ہے۔ووٹ آپ کا بنیادی حق اورا مانت ہے جسے سے آپ دینا چاہتے ہیں دے سکتے ہیں۔ووٹ دیتے وقت یہ بھی آپ کو دیکھنا ہوگا کہ کون سا نمائندہ اس ووٹ کا حق رکھتا ہے لیہذ ا اپنے علاقے میں ترقیاتی کاموں کو بھی دیکھیں اور خطے کے لیے کون سا امیدوارکام کرہاہے آیا وہ اس قابل ہے کہ نہیں اسے اپنا نما ئندہ مقرر کرلیں۔ہمیں ظا ہری جاہ وجلال کو دیکھنا نہیں بلکہ اس نمائندے کی قابلیت علاقے کے عوام سے محبت ، درد دل ،انصاف پسند معاشرے میں بھائی چارگی کی فروغ ،اصلاح پسند،ترقی پسندوسیع سوچ کے حامل افراد کو ہی اپنا نمائندہ بنانا ہوگا۔ اللہ کے فضل وکرم سے اس وقت قابل افراد ہمارے علاقے میں موجود ہیں۔بلا تفریق رشتے ناطے، مسلک وقومیت اورزبان کے، اہل افراد کا چناؤ کرنا ہوگا۔ہمیں بڑے بڑے اجتماعات کو دیکھنا نہیں بلکہ ہمیں قابل افراد کی ضرورت ہے جو علاقائی شناخت اور اور علاقے کی تر قی کے لیے کا م کریں۔