محکمہ خوراک کے عارضی ملازمین نے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا
گلگت( فرمان کریم) محکمہ خوراک کے عارضی ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں دوبارہ احتجاج کا اعلان کیاہے۔ محکمہ خوراک کے 260 سے زاہد ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں کئی مرتبہ احتجاج کر چکے ہیں۔ لیکن تاحال ان کے مطالبات حل نہیں ہوئے ہیں۔ان ملازمین کا کہنا ہے کہ کئی عرصے سے محکمہ خوراک کے ملازمین کم تنخواہ پر کام کررہے ہیں اور اپنے مستقلی کے منتظر ہے۔ نہ ہمیں مستقلی کیا جاتا ہے اور نہ ہمارے تنخواہ سمت الاونئس میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے کئی مرتبہ وزیراعلیٰ ہاوس، قانون سازاسمبلی باہر اور چیف سکرٹیر ی ہاوس کے باہر احتجاج کر چکے ہیں لیکن ہر دفعہ طفیل تسلی دے کر ٹرخا دیا جاتا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ، سابق وزیر خوراک ، چیف سکرٹیری اور محکمہ کے اعلیٰ حکام کو ہمارے مسائل کے بارے میںآگا ہ ہونے کے باوجود ہمارے دیرینہ مطالبات کی طرف توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ اعلیٰ حکام کو احساس تک نہیں کہ ہمارے گھروں میں کیا حالت ہے۔ بچوں کو پڑھانے کے لئے فیس، بجلی کے بل، گھر کے اخرجات اور دیگر ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے لئے یہی ملازمت ہمارے ذریعہ معاش ہے مگر ان نااہل حکمران کی غلط پالیسی سے ہمارے گھروں میں افاقے کی نوبت پہنچی ہے۔ محکمہ خوراک عارضی ملازمین ایسوسی ایشن کے صدر غلام قادر نے بتایا کہ حکمرانوں کو 10دن کا ٹائم دیتے ہیں اگراس مدت میں ہمارے مسائل حل نہ ہوئے تو12 جنوری سے باقاعدہ اپنے بچوں سمت شاہراہ قراقرم پر نکل کر پنڈی سے آنے والی گندم کے ٹرکوں کو روکیں گے۔ اگر گلگت بلتستان میں گندم کی قلت کا بحران پیدا ہوا تو ان کی ذمہ داری صوبائی حکومت سمت محکمہ خوراک کے اعلیٰ حکام پر عائد ہو گی۔