کھیل

رسہ کشی چترال کے چھوٹے بڑوں کا نہایت دلچسپ کھیل

8613125618_28ff1fe23d_z

چترال(گل حماد فاوقی) پلکنا، جپکنا لہو گرم کرنے کا ہے ایک بہانہ۔ چترال کے لوگ سال بھر محتلف کھیل کود میں مصروف رہتے ہیں ایک طرف بادشاہوں کا کھیل یا کھیلوں کا بادشاہ پولو کھیلتے ہیں تو دوسری طرف فٹ بال، یاک پولو، گدھا پولو اور دیگر روایتی کھیلوں کے ساتھ ساتھ رسہ کشی بھی نہایت شوق سے کھیلتے ہیں۔ موسم سرما میں جب ارد گرد پہاڑوں پر برف باری ہوتی ہے اور موسم نہایت سرد ہوتا ہے تو چترال میں زیادہ تر لوگ خود کو مصروف رکھنے اور گرم رکھنے کیلئے رسہ کشی کھیلتے ہیں۔

اس کھیل میں حصہ لینے والے کھلاڑی اکثر روایتی لباس چوغہ پہنتے ہیں۔ ایک مضبوط کھلاڑی رسی کے آحری سرے کو کمر سے کس کر باندھ لیتا ہے اور اسے تھامے رکھتا ہے تاکہ رسہ محالف ٹیم کی طرف نہ جائے ورنہ وہ جیت جاسکتے ہیں۔

اس کھیل کے دوران دونوں ٹیموں کا کوچ جو کہ کپتان بھی سمجھا جاتا ہے وہ ایک محصوص انداز میں ان کو آواز نکال کر ہاتھ کے اشارے سے ان کو سمجھاتا ہے کہ اب کس قسم کا زور لگاکر رسی کو کھینچنا ہے۔ ہر کوچ کا کوشش ہوتا ہے کہ اس کا ٹیم جیت جائے۔

گزشتہ روز شاہ میران دیہہ کے میدان میں بلچ اور شاہ میر ٹیموں کے درمیان رسہ کشی کا ایک زبردست مقابلہ ہوا۔ پہلے ہاف میں دونوں ٹیموں نے نہایت جانفشانی سے کھیلتے ہوئے میچ برابر رکھا۔ تاہم دوسرے ہاف میں شاہ میرٹیم کے کوچ جو عمر رسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت تجربہ کار بھی ہے ان کی رہنمائی اور محصوص انداز میں کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے یہ میچ شاہ میر ٹیم نے جیت لیا۔

اس کھیل کے دوران اس وقت نہایت دلچسپ صورت حال پیدا ہوئی جب ہاف ٹائم میں کھلاڑی سستا رہے تھے تاکہ تھوڑی دیر کیلئے اپنی تھکاوٹ دور کرے تو عین اس وقت میدان میں موجود اس میچ کو دیکھنے والے درجنوں بچوں نے رسی پر ہلہ بول دیا اور پل جپکتے ہی انہوں نے دو ٹیم تیار کرکے رسی پکڑ لیا۔ اب دو ٹیم مد مقابل تھے بغیر کپتان اور بغیر کوچ کے ۔ تاہم ان میں سے ہر ٹیم کے کھلاڑی بچہ خود کوچ بن کر اپنے ٹیم کو محصوص انداز میں آواز دے رہا تھا کہ وہ رسی کو کھنیچ کر میچ جیت لے جس سے میدان میں بیٹھے ہوئے تماشائی نہایت محظوظ ہوئے۔

اس میچ کو اگر چہ اب تک سرکاری طور پر کوئی پذیر ائی نہیں ملی اگر اس میچ کو فروغ دینے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور سرکاری ادارے مثبت قدم اٹھائے تو پولو کی طرح رسہ کشی بھی چترال کا نہایت مقبول کھیل بن سکتا ہے۔

رسہ کشی کے اس دوستانہ میچ کے دوران معروف سماجی کارکن حاجی سیعد اللہ مہمان حصوصی تھے جنہوں نے دونوں ٹیموں کو حراج تحسین پیش کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نوجوانوں پر بھی زور دیا کہ اس کھیل میں ضرور حصہ لے کیونکہ ایک طرف یہ ہماری ثقافتی ورثہ ہے تو دوسری طرف یہ ورزش کا بہترین طریقہ ہے جس سے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔

اس میچ کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں بچے، جوان اور ضعیف العمر لوگ بھی میدان میں اترے تھے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button