تحریک جعفریہ گلگت بلتستان نے نگران کابینہ کو مسترد کر دیا
گلگت(ریاض علی) تحریک جعفریہ گلگت بلتستان نے نگران کابینہ کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر اس پر نظر ثانی کی جائے بصورت دیگر احتجاجی تحریک چلانے پرمجبور ہو نگے نگران وزیر اعلی کس کے ہاتھوں بے بس ہیں ان قوتوں کو سامنے لائے۔ نگران وزیر اعلیٰ نے جس بے بسی کا اظہار کیا ہے اس کے بعد ان کو اس عہدے پر نہیں رہنا چاہئے۔ایسی کون سی قوت ہے جس نے وزیر اعلیٰ کو بائی پاس کر کے وزراء کا انتخاب کیا۔ وزیر اعلیٰ ان طاقتوں کوعوام کے سامنے لائے۔تحریک جعفریہ گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر شیخ مرزا علی، نائب صدر دیدار علی، شیخ اقبال توسلی، سید گلزار حسین رضوی، سید اظہر کاظمی اور دیگر نے صوبائی سکریڑیٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نگران کابینہ کی تشکیل سے ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی خاص ایجنڈے پر عمل کرنے کے لئے اس نگران کابینہ کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے۔ نگران کابینہ کے انتخاب میں نہ کو ئی معیار، نہ کو ئی میر ٹ کا خیال کیا گیا ہے، اس نگران کا بینہ میں تمام طبقات کی نمائندگی کی ضرورت ہے لیکن ایسا نہیں کیا۔نگران وزیر اعلیٰ پر تمام طبقات نے اعتماد کا اظہار کیا لیکن اس نے اپنے بے بسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر اور سکریڑی گلگت بلتستان و کشمیر کون ہو سکتا ہے کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق اور اختیارات میں مداخلت کریں۔ من پسند ، رشتہ داریوں اور دیگر طریقوں سے نوازا گیا ہے۔الیکشن کو شفاف بنانے کے لئے غیر جانبدار افراد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن یہاں جانبدار اور سیا سی وابستگی والوں کا شامل کیا گیا ہے ایسے میں الیکشن شفاف کیسے ہو سکتے ہیں لہذا اس کابینہ میں تمام اضلاع کو نمائندگی دی جائے اور غیر سیا سی اور غیر جانبدار افراد کا لایا جائے۔ اس کے بغیر الیکشن بے معنی ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی اس جنگ کو گلگت بلتستان میں منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ ان ہی حالات میں نگران کابینہ کا انتخاب بڑی معنی خیز ہیں اس کابینہ کو تمام سیا سی ، مذہبی اور دیگر طبقوں نے مسترد کردیا ہے۔