گلگت بلتستان کی دیہی ترقی میں اے کے آر ایس پی کا کردار
گلگت ( دیدار علی شاہ) : انسانی تاریخ کی بات کی جائے تو یہ کافی پرانی ہے اور مختلف موریخین نے انسان کی دنیا میں آمداور ابتدئی زندگی سے لے کر آج تک مختلف انداز میں بیان کی ہے یعنی انسان اس دنیا میں روز اول سے لے کر آج تک مختلف ادوار اور حالات سے گزر کر آج کے اس جدید دور تک کا سفر طے کیا ہے پھتر کے زمانے سے لے کر آج کے اس ایٹمی دور تک پہنچنا یہ انسان کی مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے انسان کے اندر ایک ایسی خصلت موجود ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں رہتے ہوں اور جیسے بھی حالت ہو اس کی اولین کوشش یہی ہوتی ہے کہ اپنے خوراک اور رہن سہن کے لیے انتظام کریں اور خواہش یہی ہوتی ہے کہ آہستہ آہستہ اس کی حالت بہتر ہوجائے یعنی انسان کی سماجی،معاشی،اور عقلی حالت بہتر ہوں معاشرے میں اسی کوشش کو سماجی تبدیلی کہتے ہے لیکن بعض معاشرے میں اس کی رفتار سست اور بعض معاشرے میں تیز ہوتی ہے۔
اگر ہم گلگت بلتستان کی تاریخ کی بات کرے تو یہاں کے لوگ بھی مال مویشوں اور کھیتی باڈی کے ساتھ منسلک رہے ہیں مگر وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ یہاں پر آہستہ آہستہ تبدیلی آنا شروع ہوئی ہے اور خاص کر یہاں کے سماجی تبدیلی میں اس وقت تیزی آئی جب پاکستان اور چین نے مل کر شاہرہ قراقرم کی تعمیر کی اور 70 ء کی دہائی سے لے کر اب تک یہ تبدیلی تیزی کے ساتھ جاری ہے ۔
قارئین کرام گلگت بلتستان کی ترقی میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کا بہت اہم کردار رہا ہے ان اداروں کی کوششوں سے یہاں کے لوگوں میں سماجی، معاشی، اور معاشرتی تبدیلی آئی ہے اگر ہم غیر سرکاری اداروں کی بات کرے تو ایک نام جس نے گلگت بلتستان کی ترقی میں ایک اہم رول ادا کی ہے اس ادارہ کا نام ہے (اے کے آر ایس پی) یعنی آغا خان رورل سپورٹ پروگرام۔ ٗ
قارئین کرام آغا خان رورل سپورٹ پروگرام یعنی آخا خان دیہی اشتراکی امدادی پروگرام ایک پرائیویٹ یعنی غیر سرکاری ادارہ ہے جو آغا خان فاؤنڈیشن کے زیر نگرانی 1982 ء کو عمل میں آیا جس کا مقصدپسماندہ دیہی علاقوں کو ترقی دینا ہے۔اس وقت یہ فلاحی ادارہ پاکستان میں گلگت بلتستان اور صوبہ خیبر پختون خواہ کے ضلع چترال میں ترقیاتی منصوبوں میں مصروف عمل ہے۔ یہ ایک غیر منافع بخش فلاحی ادارہ ہے اس ادارے کا اصل مقصد گلگت بلتستان اور چترال کی پسماندگی کو دور کرکے ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے اور لوگوں کی ضروریات اورخواہشات کے مطابق منصوبوں کی نشاندہی کرکے علاقے کے لوگوں کی مہارت، صلاحیت اور علم میں اضافہ کرنا اور ساتھ ساتھ ان زرعی اور انتظامی صلاحیت کو بہتر بنانا اور سہولیات کی فراہمی اور بچت کی عادت پیدا کرنا شامل ہے اور اس علاقے میں موجود وسائل کو ان لوگوں کے زریعے سے ہی استعمال میں لانا تاکہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہو اور ان کے معیار زندگی بہتر ہوسکے۔یہ فلاحی ادارہ اس خطے میں سب سے بڑا ترقی کا نیٹ ورک اور علاقے کے سماجی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کررہاہے۔ اب تک مختلف شعبوں میں لوگوں کو تربیت کے ساتھ ساتھ مدد بھی کی گئی ہے جس میں کسانوں کو کاشتکاری، فصل کٹائی، میوہ خشک کرنے والی مشین،چھوٹے پیمانے پر کاروبار،بچت، بینکاری، شجرکاری،آبپاشی، وغیرہ وغیرہ میں تربیت دیا ہے۔ AKRSPاس علاقے کے لوگوں کے معیارزندگی کو ہنر مند بنانے میں سماجی، معاشی،نفسیاتی اور زرعی شعبوں میں اہم کردار ادا کررہاہے۔ خاص کر غربت ، بچت، زمین، پانی او ر ساتھ ساتھ جنگل بانی اور بجلی کی ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا انتظام کو بہتر طریقوں سے متعارف کروارہاہے۔یہ ادارہ اب بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کمیونٹی کی بنیاد پر ترقی کی تنظیم بن چکی ہے جوپاکستان کے شمالی علاقوں میں اور دنیا کے دوسرے ملکوں نے اسی ماڈل کو اپنا کر بہتر ذرائع معاش کو فروغ دے کرغربت کے خاتمے کیلئے کام کررہاہے. ۔بین الاقوامی مخیرDonors حضرات اور ادارے اس ادارے کیلئے عطیہ دیتے ہیں جسے اس علاقے میں مربوط دیہی ترقی، دیہی کمیونٹی کے فعال اور پائیدار انداز میں دیہی ترقی کیلئے خرچ کئے جارہے ہیں۔
یہ ادارہ گلگت بلتستان کے سات اضلاع اور صوبہ خبیرپختونخواہ کے ضلع چترال میں مصروف عمل ہے۔ یہ علاقہ دنیا کے سب سے اونچے پہاڑی سلسلہ میں شمار ہوتاہے جس میں ہمالیہ، قراقرم، اور ہندوکش شامل ہے۔
قاریئن کرام اس ادارے کی پالیسی گلگت بلتستان میں کامیابی کے بعد اب قومی اور بین الاقومی سطح پر اپنایاگیا ہے جوکہ ساؤتھ ایشیاء اور دنیا کی دوسری جگہوں پر اس ماڈل کو فروغ مل رہاہے۔ AKRSPنے اقتصادی، اجتماعی اور سماجی ترقی میں کامیابی کے ساتھ پیش رفت کی ہے جس میں تقریباً 2000گاؤں کی سطح پر تنظیمیں اور تقریباً 1500خواتین تنظیمیں شامل ہیں۔ یہ ادارہ اس علاقے کے 85فیصد گھرانوں کو اپنی خدمات فراہم کررہاہے۔
ابھی یہ فلاحی ادارہ مختلف پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے جس میں EELY,CARITAS,DPG,JAMS & JEWELRIES وغیرہ شامل ہے۔اگر ہم EELY کی بات کریں تو یہ اس وقت اے کے آر ایس پی کی سب سے بڑی پروجیکٹ ہے جس کا مقصد گلگت بلتستان کے نوجوانوں کوجسمانی، سماجی، معاشی، ذہنی، جذباتی، نفسیاتی، مہارت،اور عقلی طور پر تیار کرنا ہے تاکہ یہ نوجوان نسل زندگی کے ہر شعبے سے واقف اور مہارت حاصل کر سکے اور ان نوجوانوں کے اندر ایسے قائدانہ صلاحیت پیدا کرنا ہے کہ یہ نئی نسل آنے والے وقتوں میں معاشی اور معاشرتی طور پر مظبوط ہو سکے۔یہ ادارہ طالب علموں کے لیے مختلف طریقہ کار کے تحت سہولت مہیا کر رہا ہے اور ابھی تک اس ادارے نے گلگت بلتستان کے ہر ضلعے سے اسٹوڈنٹس کو یہ مواقع فراہم کی ہے اور اس سے استفادہ حاصل کی ہے اور ابھی تک جاری ہے۔
قارئین کرام مختلف فلاحی ادارے گلگت بلتستان کی تعمیرو ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں ان کا مقصد یہاں کے لوگوں کی حالت زندگی کو بہتر بنانا ہے مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ یہاں کے لوگ ان اداروں کی سہولیات اور موجودگی سے بھرپور فائدہ اٹھائیے تاکہ اپنے آنے والے نئی نسل کو ایک بہتر اور کامیاب مستقبل کے لئے تیار کر سکے۔ورنہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہے کہ ان کے پاس کھانے کو روٹی نہیں پہننے کو لباس نہیں اور رہنے کو گھر نہیں۔البتہ یہ فلاحی ادارے روٹی، لباس اور گھر تو نہیں دیتے مگر اسے حاصل کرنے کے طریقے ،سوچ، قوت اور سلیقے ضرورسکھاتے ہے۔