USAID/SGAFP کی امداد سے دروش میں خواتین کے لئے دس روزہ ٹریننگ کا اہتمام
چترال(بشیر حسین آزاد) چترال کی خواتین سالوں سے ریشمی کڑھائی کا نازک کام کرتی آرہی ہیں ۔ زمانہ قدیم سے چترال میں ریشم کے کیڑے پالنے کا دستور رہا ہے، مقامی زبان کھوار میں ریشم کو کچ کہتے ہیں۔ جدید زمانے میں اگرچہ ریشمی کیڑے پالنے کا رواج نہیں رہا تاہم زنانہ دسکاریوں میں ریشمی کڑھائی کو مقبولیت حاصل ہے اور اس میدان میں خواتین نے قومی سطح پر اپنا لوہا منوایاہے۔ مگر آج کے اس تیزی سے بدلتے دور میں وقت کی کمی اور خواتین میں تعلیم کے بڑھتے رجحان کے سبب کڑھائی کا یہ ہنر عدم توجہ کی نذر ہورہا ہے۔ کھو ثقافت کے اس پہلو کو محفوظ کرنے اور نئی نسل میں کڑھائی کے رجحان کو اجاگر کرنے کے لئے چترال ایسوسی ایشن فار ماونٹین ایریا ٹوریزم نے امریکی عوام کے تعاون اور USAID/SGAFP کی جانب سے دی گئی امداد سے دروش میں خواتین کے لئے دس روزہ ٹریننگ کا اہتمام کیا ۔ ٹریننگ کے دوران خواتین نے قدیم روایتی کڑھائی اور جدید ڈیزائنز کا خوبصورت امتزاج بنانے کا ہنر سیکھا ۔ ٹریننگ کے آخر میں خواتین میں سرٹیفیکٹس تقسیم کی گئیں۔ اس موقع پر ماسٹر ٹرینر نے تر بیتی پروگرام کے لئے کمیٹ اور USAID/SGAFP کا شکریہ ادا کیا۔سوشل ارگینایزر نوید افشاں نے امید ظاہر کی کہ اس پروگروام کے زریعے تربیت پانے والی خواتین اس ہنر کو آمدنی کا زریعہ بنائیں گی اور انھیں یقین دلایا کہ خواتین کی دستکاریوں کو مارکیٹ تک پہنچانے میں کمیٹ کا تعان رہے گا۔