ویلنٹائن ڈے کا اسلامی تہذیب وثقافت اور شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے، مولانا رحمت اللہ سراجی
گلگت (پریس ریلیز) ویلنٹائن ڈے جیسے بیہودہ رسم کا مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت اور شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے، اور نہ ہی مسلمانوں کی ترقی کا دارومدار اس پر موقوف ہے۔ویلنٹائن ڈے،ہولی،دیوالی، کرسمس،بسنت،نیوائیرنائٹ اور اپریل فول جیسے بیہودہ رسمیںیہود و نصاریٰ اور ہندوؤں کی مسلمان نوجوان نسل کو گمراہ کرنے کی شیطانی چالیں ہیں۔پاکستان جو کہ اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا، جسکی خاطر لاکھوں لوگوں نے اپنے جانوں تک قربان کردی تاکہ ہماری نئی نسل ایک آزاد اسلامی معاشرے میں ایک صاف ستھرا پاکیزہ ماحول اور اسلامی اقدار کے سنہری اصولوں کے تحت زندگی گزار سکیں ۔ویلنٹائن ڈے کے نام پر معاشرے میں بے حیائی ،فحاشی اور عریانی کی نشر و اشاعت شرم و حیاء اور اسلامی اقدار کا خاتمہ یہودو ہنود کا مشترکہ ایجنڈا ہے اس وقت امریکہ ،یورپ، اسرائیل اور انڈیا پاکستان میں اپنے ایجنٹوں اور این جی اوزکے ذریعے روشن خیالی اور ترقی کی آڑ میں اسلامی تہذیب و تمدن کے خاتمے اور مادر پدر آزاد ماحول کے فروغ کیلئے اربوں ڈالر کا سرمایہ لٹا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکریٹری اطلاعات جمعیت علمائے اسلام گلگت و خطیب جامع مسجد حضرت علی المرتضیٰؓ مولانا رحمت اللہ سراجی نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے اپنے خطاب میں معاشرتی بے راہ روی پر کف افسوس ملتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورا معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔ اخلاقیات ،اسلامی اقدار،اسلامی و علاقائی تہذیب و تمدن اور شرم و حیاء کے جنازے نکل چکے ہیں۔ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا بے لگام گھوڑے کی طرح دوڑ رہے ہیں خصوصاً نجی ٹی وی چینلز معاشرے میں ہر قسم کی برائیوں اور جرائم کے شرح میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک خاص منصوبے کے تحت مملکت خداداد پاکستان میں آزادی کے نام پر بے راہ روی ،میراتھن کے نام پر بے حیائی کا سیلاب ویلنٹائن ڈے کے نام پر محبتوں کا ناسور حق خود ارادیت کے نام پر لو میرج کے فروغ ،کلاس فیلوز کے نام پر، گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈز اور عشق میں ناکامی پر خود کشی جیسے مسائل پیدا کیے جا رہے ہیں۔ ایسے وقت جب مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکا ہے مگر ٹی وی ، وی سی آر، ڈش انٹینا، انٹرنیٹ، موبائل، ویڈیو کیبلز، ریڈیو ، اخبارات وجرائد اور دیگر فحاشی و عریانی پھیلانے والے آلات ایک خاص ایجینڈے کے تحت سستے کیے جارہے ہیں تو دوسری طرف اشیاء خوردونوش ،تعلیم ،علاج و معالجہ اور ادویات مہنگی کی جارہی ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا اور نجی ٹی وی چینلیز کو بے لگام چھوڑنے کے بجائے حدود و قیود کا پابند کیا جائے اور فحاشی و عریانی پھیلانے والے عناصر پر مکمل پابندی عائد کیا جائے۔اس سلسلے میں میڈیا بھی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے سچا ناصح بیدار پاسبان ،ہوشیار نگہبان اور تہذیب و تمدن کے مضبوط قلعے کا کردار ادا کرے اور قوم کی فلاح و ترقی اور اصلاح معاشرے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیں ورنہ فحاشی و عریانی اور بے حیائی کا یہ سیلاب سب کو بہا لے جائے گا۔ 0