چترال

ارسون کے جنگلات میں رائیلٹی کے کروڑوں روپے غبن ہونے کا انکشاف۔رائیلٹی ہولڈرز سراپا احتجاج

DSCF0416

چترال (جہانزیب) چار ہزار مربع فٹ پر محیط صوبہ خیبر پختونخواہ کا انتہائی پسماندہ ضلع چترال قدرتی وسائل سے مالامال ضلع چترال کے جنگلات پر یہاں کے غریب عوام کا انحصار ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جنوبی چترال کے کل رقبے میں صرف چار فیصد جنگلات جنوبی چترال پہاڑوں میں پایا جاتا ہے۔اور انہی جنگلات سے اٹھ لاکھ آبادی کی ضروریات پوری کی جاتی ہے۔جس سے جلانے کی لکڑی سے لیکر عمارتی لکڑی تک چترال کے عوام کا بنیادی حق ہے اور اس کے ساتھ ساتھ حکومت کی طرف سے مذکورہ جنگلات مارکنگ/کٹائی کر کے ٹھیکہ مقامی اورغیر مقامی ٹھیکیداروں کو دیا جاتا ہے اور ساتھ ہی ایک اصول و ضع کی گئی ہے کہ محکمہ جنگلات کی نشاندہی کردہ جنگلات کی کٹائی سے لیکر مارکیٹ تک پہنچانے میں جنگلاتی علاقے کے عوام کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھا جائے مگر بدقسمتی سے جس طرح مملکت خداداد میں دوسرے اداروں میں رشوت ستانی ،کرپشن اور حق تلفی کا رونا رویا جاتا ہے ، ایسے ہی محکمہ جنگلات میں جنگل کا قانون عام ہے۔ جنگلاتی علاقوں کے عوام کی طرف سے محکمہ جنگلات اور ٹھیکیداروں کے خلاف دعووں کو دیکھ کر بحیثیت چترالی اور پاکستان کا شہری عقل دنگ رہ جاتا ہے اور گزشتہ کئی سالوں سے چترالی عوام کی طرف سے ہر فورم پراس اہم قومی مسئلے پر بحث مباحثے ،احتجاج،جلسے جلوس ،عوامی اشتہارات قومی میڈیا کا زینت بن جاتا ہے۔مگر متعلقہ ادارے اور ٹھیکیدار ٹس سے مس نہیں ہوتے ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چترال جیسے پرامن علاقے اور حکومت کی مکمل عملداری جیسے ضلع میں ٹمبر ز مافیا متعلقہ محکمے کی پشت پناہی میں سب سے با اثر مافیا بنا ہوا ہے اور جنگلاتی علاقوں کی غریب عوام اس گروہ کے خلاف جب بھی آواز حق بلند کرتے ہیں تویا تو ان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی جاتی ہے یا دھونس،دھمکی اور لالچ دے کر ان کو خاموش یا حمایت حاصل کر نے کی کوشش کی جاتی ہے۔مقامی افراد کے مطابق اس کاروبار سے منسلک افراد اتنے با اثر ہیں کہ جنگلات کی غیر قانونی بے دریغ کٹائی کے خلاف جب بھی کوئی آواز اٹھا تاہے تو با اثر سر گرم ٹھیکیداران چندہ کوشی کر کے متاثرین کو لگام دینے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں ان کے بقول چترال کے متعلقہ محکمہ ان با اثر ٹھیکیداروں کی بھر پور پشت پناہی کرتی ہے۔اس طرح کا ایک واقعہ گزشتہ کئی مہینوں سے چترال کے جنوب مغرب میں واقع انتہائی پسماندہ علاقہ ارسون کے عوام کے ساتھ ہو رہا ہے۔علاقے کے عمائدین کا کہنا ہے۔غیر قانونی کٹائی جنگلات،عوام کے حق میں منظور شدہ 60فیصد حصہ رائلٹی کے رقم میں خرد برد کی تحقیقات،JFMCکی خفیہ اور غیر قانونی معاہدات کے زریعے 60فیصد عوامی رائلٹی ٹمبر مافیاکے ٹھیکہ داروں کو فروخت ،عوامی مطالبے پرمتعلقہ ریکارڈ، فارم قبض الوصول، چیک کی تفصیلات اور سیلز رپورٹ وغیرہ فراہم کیجائیں۔علاقے کے عمائدین کا کہنا ہے کہ ہم ارسون اصل پیدائشی و رہائشی باشندگان ارسون حکومت خصوصاً وزیر اعلیٰ خیبر پختونخو ا جناب پر ویز خٹک صاحب سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ جنگل ارسون سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ فٹ سلیپران لاٹ نمبر643،نمبر644،نمبر645اور نمبر646ٹمبر مارکیٹ میں فروخت ہوئے ہیں۔ اس والیوم کی رائلٹی کے کروڑوں روپوں کاچیک DFOاور ڈپٹی کمشنر کوموصول ہوئے ہیں لیکن ابھی تک ہمارے رائلٹی ہمیں نہیں دی گئی۔ ہمارے رائلٹی کہا ں گئی؟ حکومت تحقیقات کروائے ؟ ہمارا 60فیصد حصہ رائلٹی ٹمبرمافیا کے ٹھیکہ داروں سے ریکوری کرکے ہمیں لوٹایاجائے۔لاٹ نمبر675،نمبر676 اور کچھ لاٹ نمبر645غالباً ڈیڑھ لاکھ فٹ سلیپران جو جنگل میں پڑے ہیں۔ اس والیوم کی رائلٹی خالصتاً عوام ارسون کا حق ہے۔ اس والیوم کی رائلٹی کی ہمیں ضمانت فراہم کیا جائے۔ کیونکہ JFMCاس والیوم کی رائلٹی بھی غیر قانونی اور خفیہ معاہدات کے زریعے ٹمبر مافیا کے ٹھیکیداروں کو فروخت کیاہے۔JFMC اپنے لئے کمیشن حاصل کرکے ہم عوام کی رائلٹی سستے داموں غیر قانونی طور پر ٹمبرمافیا کے ٹھیکیداروں کو فروخت کیاہے۔

Photo0180پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت سے لوگوں کی توقعات ہیں۔ اب تک لوگوں کے حقوق کو چھینا گیا ہے۔ ظلم اور ناانصافی کیاس دور کا خاتمہ ہونا چاہئے اور اب تک صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں جو اقدامات اٹھائے ہیں ان پر ہم کو اعتماد ہے۔ گزشتہ ادوار میں سبزجنگلات کی تباہی ہوئی ہے۔ لوگوں کو رائلٹی کے حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ ا?پ کی حکومت نے سبز کٹائی پر پابندی لگا کر ایک عظیم کام شروع کیا ہے۔ لیکن صوبائی حکومت کے تمام فیصلہ جات اور احکامات کا پس پشت ڈال کر چترال کی طاقتور ٹمبر مافیا اب بھی سبز جنگلات کی کٹائی اور انہیں جنگلاتی علاقے سے باہر لیجانے میں مصروف ہے۔ عمائدین کا مزید کہنا ہے کہ ارسون کے عوام جو کہ بہت غریب اور پسماندہ ہیں ، اپنے جائز حقوق اور حکومتی و عوامی وسائل کی بیخ کنی کو روکنے کیلئے انجناب سے درخواستی ہیں۔ ہم عوام نے ٹمبر مافیا کیہزاروں فٹ ٹمبر کو اپنے تحویل میں لے لیا ہے لیکن ہمیں ڈر ہے کہ کہیں وہ زور زبردستی اور دوسرے ہتھکنڈوں کو اختیار کرتے ہوئے وہ لکڑی غیر قانونی طور پر منتقل کرنے میں کامیاب نہ ہوجائیں۔ہمیں امید ہے کہ انجناب اپنی وضع کردہ پالیسی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے جنگلات کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات کو مزید سخت کریں اور درخواست ہذامیں متذکرہ امور کی طرف فوری توجہ دے کر کے انصاف کے تقاضوں کو پوراکریں گے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button