نئے ڈی پی او چترال کا منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی
مقصود الرحمن والد عبدالرحمن (ایڈوکیٹ)
رواں سال 2015 کی شروعات باشندگانِ چترال کے لئے بہت اچھا بلکہ عمدہ ثابت ہوا۔ کیونکہ چترال کی مثالی امن جو کہ پوری ملک بلکہ پوری دنیا میں ہم چترالوں کی وجہ شہرت بنی ہوئی تھی ۔ اس امن کو کسی کی نظر لگ گئی تھی اور دھیرے دھیرے یہ امن خطرے میں پڑگئی تھی ۔ 2015 کو ایک نوجوان افیسر کی بطور ڈی پی اوچترال تعیناتی ہوئی اور 17/01/2015 کو باقاعدہ طور پر اس افیسر نے اپنا دفتر سنبھال لیا ۔ ’’عباس مجید خان مروت‘‘موصوف کے والد ماجد بھی چترال میں 1989-1990 بطور ایس پی فرائص انجام دے چکے ہیں ۔چترال کی سرزمین میں تو رفتگانِ وقت کے ساتھ ساتھ ایس پیز اور ڈی پی اوز آتے جاتے رہے ہیں ۔ لیکن تا ہنوز چترال کو منشیات سے پاک کسی نے نہیں کیا ۔اس شخص کی کارکردگی مختلف ہے اور پیشے سے لگاو الگ ۔ اس کی کردار میں قومی فرض نبانے کی جستجو موجو د ہے ۔ چترال کی سرزمین کو اس محسن افیسر سے روشناس ہوئے ابھی چند دن ہوئے ہیں مگر ان چند دنوں میں چترال کی زمین کو جو امن ملی اور اس پاک سرزمین کولعنتوں سے جو نجات ملی ہے یقیناًچترال کی وادی اور اس میں بسنے والے لوگ دل کی اتاہ گہرایوں سے دعائیں کرتے ہیں۔اللہ تعالی نے اس فرزندپاکستان کوچترال کے امن کو لاحق خطرات سے نمٹنے کا واسیلہ بناکربھیجاہے ۔ انشاء اللہ وہ اس مشن میں ضرور کامیاب ہوگا ۔
تین ضروری باتیں* یکہ ڈی پی او چترال نے منشیات فروشوں کے خلاف جس کارخیر کا اغاز کیا ہے وہ یقیناًکسی جہاد سے کم نہیں او( امر بلمعروف و نہی عن المنکر) جو کے اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے آپ نے کماحقہ وہ حق ادا کرنے کی سعی کی ہے اور مزید کرتے رہیں گے ۔ پچھلے دنوں 8/9 سال کے بچے تک کو نہیں چھوڑا گیا ۔ اور جیل تک پنچایا گیا مگرکڑوب رشت بازار کے عین بیچ میں (تادمِ تحریر) منشیات کا اڈہ چالو ہے ۔ اور مرکزی ملزم ابھی تک آپ کی پولیس کے شکنجے سے دور ہے۔ کہی ایسا تو نہیں کہ آپ کی ٹیم میں کالی بھیڑیے موجود ہیں جو اصل مجرموں تک رسائی نہیں کرتے یا اِن کے اُن لوگوں کے ساتھ تنے بانے ہیں ۔بقول شاعر :
اے دل تجھے دشمن کی پہچان کہاں ہے
تو حلقہ احباب میں بھی محتاط رہاکر
خداَ کرے ہمارا گماں وہم ثابت ہو ۔ * یکہ آپ کی یہ کاروایاں وقتی نہیں ہونی چاہیئے ۔ بلکہ مستقل بنیادوں پر آپ اس کارخیر کی انجام دہی کا بندوبست کرلے ۔ ہم چترا ل کے بچے ، چھوٹے ، بڑے اور بزرگ آپ کے ساتھ ہیں اور رہیں گے ۔ ان ہی اڈوں سے آنے والے وقتوں میں اسلحہ ، بارود اور انسان کی شکل میں دہشت گرد نکلے گے۔ خدارا اُس وقت سے پہلے ہمارے چترال کو منشیات سے صاف کریں۔
* ہماری آخری گذارش۔ ایم این اے شہزادہ افتخار الدین،ایم پی اے فوزیہ بی بی ،ایم پی اے سلیم خان،ایم پی اے سردار حسین اور خاص کر آئی جی خیبر پختونخوا ناصر خان درانی آپ حضرات اس مخلص اور ایماندار افیسر کو وادی چترال کو منشیات سے پاک کرنے میں تعاون کریں ۔ کیوں کے ہمیں معلوم ہوا ہے۔ کے ڈرگ مافیاز بھی متحرک ہوے ہیں اور اپنی تعلقات و روپے پانی کی طرح بہانا شروع کئے ہیں تاکہ اس افیسر کے تبادلے یا اس پر پریشرڈالنے کا انتظام کرے مگر ہم تمام عوام و خواصِ چترال آپ حضرات سے التماس کرتے ہیں کے اس افیسرکو بغیر کسی روکاوٹ اور دباؤ کے کام کرنے دیجے