چترال
چترال میں مقامی تنظیم اور محکمہ تحفظ جنگلی حیات کی کوششوں سے انتہائی قیمتی ماخور کی جان بچ گئی
چترال (نذیرحسین شاہ نذیر)جنگی حیات کے تحفظ کی مقامی تنظیم اوروائلڈلائف ڈیپارنمنٹ کی کوششوں سے ایک کروڑبیس لاکھ روپے مالیت کے ٹرافی مارخورکی جان بچ گئی ۔جسے اک پہاڑی پرسے ریسکیوکرکے موت سے بچالیاگیا۔پیرکے روزچترال شہرکے مقام نیردیت میں پہاڑی پرایک ٹرافی مارخورکوانتہائی بیماری کی حالت میں مقامی ویلج کنزروینسی کے صدور فیض الرحمن ،فضل الہی اوروائلڈلائف کے اہلکاروں نے دیکھا ۔جوکہ ایک پہاڑی پرپھنس گیاتھااس پرمحکمہ وائلڈلائف مقامی ویلج کنزرویشن کمیٹی کے نوجوانوں نے مارخور کوپہاڑی سے بحفاظت نیچے اتارا۔اورڈسٹرکٹ ویٹرنری ہسپتال پہنچایا،جہاں ڈسٹرکٹ ڈائریکٹرویٹرنری ہسپتال چترال تاج الاکبراورڈاکٹر شیخ کی طبی امداد کے بعد مارخور کی حالت بہترہوئی ۔ڈاکٹر وں کے مطابق مارخور کوموسمیاتی تبدیلی یاالرجی کی بیماری ہوسکتی ہے ۔تاہم وہ اس حوالے سے حتمی تشخیص اس لئے کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔کہ چترال میں ویٹرنری ریسرچانسٹیٹیوٹ XRIنہیں ہے انہوں نے کہاکہ بیمار مارخور کاعلاج ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔کیونکہ اس کابدن غیرمعمولی طورپرسوجھ گیاہے ۔اگراس کواب بھی علاج کی سہولت نہ ملتی تواس کی ہلاکت واقع ہوسکتی تھی ۔ڈی ایف او وائلڈلائف امتیاز حسین اورریج افیسر ارشاداحمد نے بتایا کہ اس قسم کی بیماری میں مبتلامارخور کوپہلی مرتبہ دیکھاگیاہے جس کی لیباٹری تحقیق ازحدضروری ہے لیکن چترال میں اس قسم کی بیماریوں کی تشخیص نہ ہونے کے سبب نہ صرف حیوانات کی بیماریوں بارے میں معلومات پیش آرہی ہیں۔بلکہ جنگلی حیات بیماریوں کے بارے میں بھی صحیح تشخیص نہیں ہوپارہے ہیں ۔حالانکہ مارخور جیسے انمول جنگلی حیات کی اہمیت اس کی ٹرافی شکار اورقدرتی ماحول میں اس کی موجودگی کی وجہ سے انتہائی اہمیت رکھتاہے ۔ڈی ایف او نے کہاکہ یہ بات نہایت خوش آئندہے کہ چترا ل میں مارخورکی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اوریہ محکمہ وائلڈلائف اورویلج کنزرویشن کمیٹیوں کی مشترکہ کوششوں کانتیجہ ہے ۔اورلوگ جنگلی حیات کی افادیت سے آگاہ ہوچکے ہیں ۔مقامی کنزرویشن کمیٹی کے صدر فضل الرحمن نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ہمارے ویٹرنری ہسپتالوں میں جنگلی حیات کے علاج سے متعلق ادویات ہروقت دستیاب ہونے کی اشد ضرورت ہے