بیس مارچ تک ادائیگیاں نہ کرنے کی صورت میں پورے گلگت بلتستان میں احتجاج کریں گے، کنٹریکٹر ایسوسی ایشن
گلگت(فرمان کریم) کنٹریکٹر ایسوسی ایشن گلگت بلتستان نے بقایاجات کی ادائیگی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لئے 20 مارچ کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے مطالبات پوتے نہ ہونے پر پورے گلگت بلتستان میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پیر کے روز کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے صدر شوکت علی ، جنرل سکرٹیری حبیب الرحمن اور دیگر عہداداروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں بے مشال فربانیو ں کے باوجود وفاق سے آنے والے غیر مقامی آفسیران کنڑیکٹر ایسوسی ایشن کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔ غیر مقامی سکرٹیریز گلگت بلتستان میں تعمیر وترقی کرنے کی بجائے اپنے تنخواہوں اور مراعات کے پیچھے لگے رہتے ہیں۔ ان غیر مقامی افسیران کی عدم توجہ کے باعث محکمہ تعمیرات اور محکمہ پارو دعدم استحکام کا شکار ہے۔ اور بحرانی کیفیت کا شکار ہے جس کی تمام تر ذمہ داری ان غیر مقامی آفسیران ہیں ۔ علاقے میں جاری سکمیوں میں خلل ڈالنے کے ذمہ دار سرکاری آفسیران بالخصوص سابق سکرٹیر ی ورکس کرنل فضل حسین چوہدری، نوید محسن سابق سکرٹیر ورکس، ظفر عباس سابق سکرٹیر ورکس، داکٹر فضل ظہور سابق سکرٹیری ورکس، عبد الستار سابق سکرٹیری ورکس اور عارف ابراہیم سابق سکرٹیر ی فنانس ہیں۔ ان سرکاری آفسیران نے کرپشن کی انتہا کر کے ادارے کو دیوالیہ بنا دیا ہے۔ اور حکومت ان آفسیران کے خلاف کرپشن کے درجنوں ثبوت ہونے کے باوجود کاروائی نہیں کررہا ہے۔ اور ان کرپٹ آفسیران کے خلاف عدم انکوائری کی وجہ سے کرپشن کی سرپرستی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے مذید کہا کہ محکمہ تعمیرات اور پاور سیکٹر آج جس بحران سے دوچار ہے اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ علاقے کی ترقی کے خواہاں مقامی آفسیران کو نظر انداز کیاجارہا ہے اور ان مقامی آفسیران کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ حالا نکہ مقامی آفسیران ان غیرمقامی آفسیران سے درجہ بہتر ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جنرل اسکلیشن پاکستان انجینئرنگ کونسل کے قوانین کے تحت ملک کے دیگر صوبوں کی طرح گلگت بلتستان کے ٹھیکیداروں کا حق ہے۔ جسے ایک سازش کے تحت اب تک گلگت بلتستان کے ٹھیکیداروں کو محروم رکھا گیا ہے۔ جو کہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ایک وجہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں 2009 سے اسکلشین اور پی ای سی لاگو ہے مگر گلگت بلتستان میں 2009 سے تاحال اسکلشین ٹھیکیداروں کو نہیں ملاہے جس پر اُن کا حق ہے۔ 2009 سے غیر مقامی سکرٹیریز نے محکمہ کا سسٹم خراب کر رکھا ہے۔ پاور اور ورکس محکموں میں اچھی شہرت کے حامل اور پیشہ ور سکرٹیر یز کو تعینات کر کے اورادارے کو تباہی ہے بچائے اور جنرل اسکلیشن جو کہ پورے ملک میں نافذ العمل ہے گلگت بلتستان کے ٹھیکیداروں کو جنرل اسکلیشن کی ادائیگی کی جائے ۔ پی ای سی ڈاکومنٹس کے تحت اسکلشین کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ اور غیر ترقیاتی منصوبوں کی واجبات کی بلا تاخیر ادا ئیگی کو یقینی بنایا جائے۔ نیز سیلاب 2010 میں کرائے جانے والے کاموں کی بھی واجبات ادا یئگی جائے ۔ بصورت دیگر احتجاج 20 مارچ سے گلگت بلتستان سطح پر احتجاج کیا جائے گا اور جاری سکیموں پر کام روک دیا جائے گا۔