Uncategorized

آئینی حیثیت کے تعین تک علاقے میں کوئی ٹیکس نہیں لگنے دینگے، سید عباس رضوی صدر اسلامی تحریک

سکردو ( رضاقصیر) اینٹی ٹیکس موؤمنٹ کی کال پر سکردو میں ہونے والے شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تحریک گلگت بلتستان کے صدر سید عباس رضوی ،ایم ڈبلیو ایم کے سکریٹری جنرل سید علی رضوی، حسن جوہری ودیگر نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت تک کسی قسم کا کوئی ٹیکس لگانے نہیں دیں گے جب تک اس خطے کی آئینی حیثیت کا تعین نہیں کیا جاتا عوام بتائیں کہ اگر انہیں ہماری جماعت کے اراکین اسمبلی کی وجہ سے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں تو میں ان سے کل ہی استعفے دلاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی گلگت بلتستان کے حقوق پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا وقت آنے پر لوگوں کو پتہ چلے گا کہ ہم کہاں کھڑے ہوں گے انہوں نے کہا کہ ہم علاقے کے مفادات پر کسی سے کوئی سمجھوتہ اور سودا بازی کرنے کے حق میں نہیں ہیں تاجر حکم دیں ان کے ساتھ ہر جگہ جانے کیلئے تیار ہیں گلگت پیدل مارچ کا کہیں وہ بھی کرینگے عوام کیلئے میں اپناگھر بار چھوڑنے سے بھی گریز نہیں کروں گا انہوں نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ ہماری جماعت سیاست میں آنے کے بعد سست پڑگئی ہے میں ہمیشہ عوام کے ساتھ ہوں عوامی حقوق پرڈاکہ ڈالنے والوں کے ہاتھ کاٹ دیں گے انہوں نے کہا کہ گلگت ، سکردو روڈ کے مسئلے پر ہمیشہ ہمارے ساتھ دھوکہ کیا گیا اس روڈ پر کام شروع کرنے کے بجائے لیگی حکومت مختلف بہانے تراش رہی ہے جو شرمناک فعل ہے۔

انہوں نے کہا کہ سازش کے تحت گلگت بلتستان کو حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے ہم کسی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے عوام متحد ہو جائیں حکمرانوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈال کر حقوق حاصل کریں گے انہوں نے کہا کہ شگر انتظامیہ علماء کو دھمکیاں دے رہی ہے کہ اگر انہوں نے حقوق کے حصول کیلئے کسی قسم کا کوئی پروگرام کیا تو انہیں نیشنل ایکشن پلا ن کے تحت سزا ملے گی ہم انتظامیہ کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی حد میں رہے ورنہ اس کا جینا دوبھر کریں گے انتظامیہ کا متعصبانہ رویہ برداشت نہیں کریں گے ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button