آل پاکستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز کی کال پر چار اہم مطالبات لیے گلگت کے معلمین احتجاج کرنے نکل پڑے
گلگت ( پ ر) آل پاکستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن (اپلا) کی کال پر گلگت بلتستان پرو فیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن ) (GBPLA نے 18 مارچ کو چار اہم مطالبات کی منظوری کے لیے گلگت پریس کلب کے سامنے بھر پور احتجاج کیا۔جس میں اپلا اور GBPLA کے عہدیداروں سمیت جی بی کے کالجز کے لیکچررز اور پروفیسرز نے شرکت کی۔ شرکاء نے پلے کارڈز اُٹھا کر احتجاج کیا جن میں مطالبات درج تھے اور مطالبات کو منظور کرنے پر زور دیا گیا تھا۔اس موقع پر گلگت بلتستان پرو فیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن کے صدر اور اپلا کے نائب صدرپروفیسر محمد زمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کے ساتھ ہونے والا امتیا زی سلوک بند کیا جائے اور ان کے جائز مطالبات منظور کیے جائیں۔دیگر تمام اداروں کے ملازمین کو مراعات دئیے گئے ہیں مگر انتہائی افسوس اور دُکھ سے کہنا پڑ رہا ہے کہ اس سلسلے میں معلمین کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا یہ احتجاج آل پاکستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن (اپلا) جو کہ پاکستان کے تمام گور نمنٹ کالجز کی نمائندہ قومی ایسو سی ایشن ہے کی کال پر کیا جارہا ہے اور اسی طرز کے احتجاج اپلا اور متعلقہ یونٹس کی جانب سے آج ہی کے دن ملک کے تمام بڑے شہروں میں کئے جارہے ہیں۔پروفیسر محمد زمان نے اس موقع پر اپلا کے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے گورنمنٹ کالجز کے تمام فکلٹی ممبرز کو ون گریڈ اپگریڈیشن کا حق دیا جائے جو کہ جامعات اور سکولز کے اساتذہ کو دیا گیا ہے، تمام عارضی الاؤنسس کو بیسک پے میں ضم کیا جائے، قانون کے مطابق اساتذہ کو انکم ٹیکس میں جو 75% چُھوٹ دی گئی ہے وہ جلد دی جائے اور کالجز میں کنٹریکٹ پر لیکچررز کی بھرتیوں پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بھرتیاں متعلقہ کمیشنز سے کروائی جائیں تاکہ شفّافیّت کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا ہے کہ مطالبات کے تسلیم نہ کئے جانے کی صورت میں پورے پاکستان میں دوبارہ احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔احتجاج کے دوران گلگت بلتستان پرو فیسرز اینڈ لیکچررز ایسو سی ایشن اور اپلا کے پریس اینڈ انفارمیشن سیکریٹری لیکچرر اشتیاق احمد یاد نے کہا کہ اپلا اس احتجاج کے ذریعے وزیر اعظم پاکستان، وزیر مملکت برائے تعلیم ، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی، وفاقی وزیر خزانہ، ایف بی آر کے چیئر مین اور متعلقہ حکام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ عِلم اور مُعلم دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے ترقی یافتہ اور خو شحال پا کستان کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے معمار ان قوم کو ان کے جائز حقوق دینے اور مطالبات منظور کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔