کھوار زبان میں پہلی مکمل تاریخی کیلنڈر کی رونمائی تقریب
چترال ( بشیر حسین آزاد ) اکیسویں صدی کے گلوبل ویلج میں مادری زبانوں اور کلچر و تاریخ کے تحفظ کی ضرورت بہت بڑھ گئی ہے ۔کیونکہ ماہرین لسانیات نے ایک ہزار سال گزرنے کے بعد کسی زبان و کلچر میں تبدیلی یا معدومیت کے جن خدشات کا اظہار کیا تھا۔ آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کے طلسمات کی وجہ سے مختلف زبانوں اورکلچر پر ہونے والے بیرونی یلغارنے اس تبدیلی کو سوسال سے بھی کم عمر پر محدود کر دیا ہے ۔ اس لئے جن قوموں کی علم و تاریخ و ثقافت مٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں ۔اُن کو اپنے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز دانشوروں نے کھوار زبان میں پہلی مکمل تاریخی کیلنڈر کی رونمائی کے موقع پر ٹاؤن ہال چترال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس میں سابق ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان چترال غلام محمد مہمان خصوصی اور صدر انجمن ترقی کھوار چترال شہزادہ تنویرالملک صدر محفل تھے ۔جبکہ پروفیسر شمس النظر فاطمی اور صدر انجمن ترقی کھوار بونی شیر علی درانی تقریب کے اعزازی مہمان تھے ۔ اس موقع پر کھوار کیلنڈر کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت و افادیت ، چترال میں موسموں کی الٹ پھیر کا کیلنڈر پر اثرات ، کیلنڈر کی تحقیق کا سفر اور بہمن کوہستانی دور سے کھوار کیلنڈر کو آغاز کرنے کے وجوہات اور موجودہ دور میں اس کی ضرورت کے حوالے سے معروف محققین ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، مولا نگاہ نگاہ ، گل مراد خان حسرت ، فرید احمد رضا اور ظہورالحق دانش نے اپنے مقالات پیش کئے ۔ اورکیلنڈر کی ترتیب کے دوران چترال کی تاریخی ریکارڈ کی عدم دستیابی سمیت مختلف علاقوں میں کھوار مہینوں کے مختلف ناموں کی وجہ سے پیش آنے والے مسائل نیز کیلنڈر کے آغاز سے متعلق تاریخی پہلووں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہا ۔ کھوار کیلنڈر 2012سے مسلسل تحقیق و تاریخی حوالہ جات اور علاقائی معلومات کے ذخیرے کے بعد وجود میں لایا گیا ہے ۔ اور اس بات پر تمام محققین کا اتفاق ہے ۔ کہ بہمن کوہستانی پہلا کھو حکمران تھا ۔ جس نے 614سے 664عیسوی تک بالائی چترال پر حکومت کی ۔اس لئے 21مارچ 614کو کھوار کیلنڈر کے بہمنی سال کا آغاز قرار دیا گیا ۔
تقریب کے مہمان خصوصی غلام محمد ، صدر انجمن ترقی کھوار چترال شہزادہ تنویرالملک ، پروفیسر شمس النظر فاطمی ، شیر علی درانی اور مقالہ نگاروں نے کہوار کیلنڈ ر کی ترتیب و طباعت کوکھو قوم کیلئے ایک مثالی تحفہ قرار دیا ۔ اور اس کاوش میں کردار اداکرنے والے تمام دانشوروں اور ادارہ مئیر کا شکریہ ادا کیا ۔ تقریب کی نظامت عطا حسین اطہر نے کی ۔ جبکہ معروف شعراء افضل اللہ افضل ،حسن بصری حسن اور شیر علی درانی نے کلام پیش کئے ۔