تنظیم اہل سنت والجماعت کا کوئی امیدوار انتخابات میں حصہ نہیں لے گا، ہم غیر جانبدار رہیں گے: قاضی نثار
گلگت (خصوصی رپورٹ) تنظیم اہل سنت والجماعت کا الیکشن کے لیے کوئی امیدوار نہیں۔ کسی کوبھی تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان کا نام استعمال کرنے کی اجازت نہیں۔ہم ہمیشہ الیکشن میں غیر جانبدار رہے ہیں۔مسجد و منبر کو ذاتی مفادات اور سیاسی اغراض کے لیے استعمال نہیں کیا۔ حکومت نے ایک اعلان اخبارات میں دیا ہے کہ مساجد کو سیاسی مقاصد و مفادات کے لیے استعما ل نہ کیا جائے ۔ حکومت کو یہ اشتہار بھی دینا چاہیے کہ امن معاہدہ اور ضابطہ اخلاق برائے مساجد پر بھی عمل کیا جائے۔حکومت دوغلی پالیسی اپناتی ہے۔ امن معاہدہ اور ضابطہ اخلاق کو نظرانداز کرتی ہے۔اس دوغلا پن سے نکل کر حقیقی معنوں میں امن و امان اور سماجی انصاف کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔ ہم الیکشن کے حوالے سے غیر جانبدار رہیں گے۔عوام الناس سے گزارش ہے کہ نیک ، صالح اور سماجی انصاف کو ممکن بنانے والے امیدواروں کو ووٹ دے۔انتظامیہ ، نگران حکومت ، الیکشن کمیشن اور عوام الناس کو چاہیے کہ ارٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا عملی نفاذ بھی ممکن بنایا جائے۔
ان خیالات کا اظہار جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطیب مرکزی جامع مسجد گلگت مولانا قاضی نثار صاحب، امیر تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان و کوہستان نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حرمین شریفین کی حفاظت کے لیے قربانی دینے کے لیے کسی سے اجازت کی ضرورت نہیں۔حرمین شریفین کی حفاظت پوری دنیا کے مسلمانوں پر فرض ہے۔ جو بھی ان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا گا مسلمان اس آنکھ کو پھوڑ ڈالے گا۔ قاضی نثاراحمد نے پاکستانی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت میں امن کو مستقل برقرار رکھنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور امن معاہدہ 2005ء اور ضابطہ اخلاق برائے مساجد2012ء کے عملی نفاذ کے لیے پاک فوج کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ گلگت بلتستان ایک حساس علاقہ ہے۔ اس میں پاک فوج کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے پولیس،لوکل انتظامیہ اور بیوروکریسی کو مجبور کریں کہ وہ امن معاہد ہ پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ اور اگر کوئی امن کی راہ میں رکاوٹ ہے تو اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ امن معاہدہ اور ضابطہ اخلاق کو مزاق نہ بنایا جائے۔
پاکستان اور اسلام لازم و ملزم ہے۔ دنیا الٹی لٹک جائے ۔ مغرب اور اس کے چیلے جل کر راکھ ہوجائے مگر ہم نے پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی ہر حال میں حفاظت کرنی ہے . اسلام کے نام پر بنے ملک میں نظام خلافت راشدہ قائم کرنا ہے۔ قیام خلافت کے لیے ہم چیز کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ہم پاکستان کے وارث ہیں۔ پا کستان کی طرح حرمین شریفین بھی مقدس ومحترم ہے۔ پاکستانی عوام کی تمام تر توقعات حرمین شریفین اور وہاں کے مسلمان بھائیوں سے ہیں۔ہم نے ہر دور میں حرمین شریف اور پاکستان کی حفاظت کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھا ہے۔ اس کی ہر طرح کی حفاظت کرنا ہم لازمی سمجھتے ہیں۔حرمین شریفین اور پاکستان کی سالمیت کے لئے کوئی بھی خطرہ پیدا کریں وہ غدار ہے۔ہم ایسے غداروں سے نمٹا خوب جانتے ہیں۔ ہم دعا گوں ہیں کہ اللہ حرمین شریفین کے ساتھ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔
الیکشن کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ میری گزارش ہے کہ نیک صالح اور پابند صوم و صلواۃ آدمی کو ووٹ دیں۔ ہم ایک اضطراری دور میں جی رہے ہیں۔ یہ جو جمہوریت ہے اصل میں یہ اسلامی نظام سے مطابقت نہیں کھاتی، اس کا سلسلہ نسب مغربی ہے۔ تاہم آئینی طور پر اس طرز حکومت کو اپنایا گیا ہے لہذا مسلمانوں کے لئے گنجائش بنتی ہے کہ وہ ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیں اور ایماندار امیداوروں کو جتوائے تاکہ وہ اسمبلی میں پہنچ کر ملک و ملت کے لیے خدمات انجام دیں۔ یاد رہے کہ غلط آدمی کو ووٹ دیں گے تو عذاب ملے گا۔ کیونکہ علماء نے ووٹ کو سفارش، وکالت اور گواہی قرار دیا ہے۔ اگر کسی کرپٹ اور چور آدمی کو ووٹ دو گے تو آپ کا ووٹ بھی ضائع جائے گا اور غلط سفارش، وکالت اور گواہی دینے کی وجہ سے اللہ مواخذہ بھی کریں گے۔ اور نیک صالح اور آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پر پورا اترنے والے امیدوار کو ووٹ دیں گے تو ثواب ملے گا۔ الیکشن کمیشن اور نگران کابینہ کا فرض بنتا ہے کہ وہ شفاف انتخابات کے عمل کو یقینی بنائے اور آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے عملی نفاذ کو گلگت بلتستان میں بھی یقینی بنائے تاکہ چوروں ڈاکووں اور کرپشن کرنے والوں سے اسمبلی پاک ہوجائے۔