ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن آزاد خان کا دورہ چترال
چترال (بشیر حسین آزاد) ڈی آئی جی ملاکنڈ ڈویژن آزاد خان نے کہاکہ چترال جعرافیائی لحاظ سے ایک منفرد اور صوبہ خیبر پختونخوا کا سب سے بڑا ضلع ہے جہاں سیکیورٹی کے تقاضے بھی مختلف ہیں اور یہ بات خوش آئند ہے کہ یہ ضلع اب تک پرامن ہے جس کا کریڈٹ چترال پولیس، لیویز سکاوٹس اور پا ک آرمی اور عوام کو جاتا ہے۔منگل کے روز پولو گراونڈ چترال میں چترال لیویز کی 45سپاہیوں کی پاسنگ اوٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ڈسٹرکٹ لیویز کو فراہم کی جانے والی تربیت کی معیار پر اطمینا ن کا اظہار کیا اور پاس اوٹ ہونے والے جوانوں پر زور دیا کہ عملی میدان میں جاکر اس پروفیشنلزم کو اپنا شعار بنالیں اور اپنے فورس کے لئے سرمایہ ثابت ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پولیس فورس میں مختلف اداروں کے درمیان رابطہ کاری بہترین شکل میں موجود ہے اور پولیس فورس کے اصلاحات کا جو سلسلہ جاری ہے ، اس میں استعداد کار کی بہتری کو اولیت حاصل ہے ۔اس سے قبل ڈی پی او چترال عباس مجید خان مروت نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن کے دوسرے اضلاع میں پولیس فورس کے افسران اور جوانوں کو اسپیشل رسک الاونس دی جارہی ہے لیکن چترال ضلع میں پولیس فورس اس سے محروم ہیں اور ٹی اے ڈی اے کو تنخواہ کے ساتھ ضم کرنے کی وجہ سے اس ضلعے کے اہلکاروں اور افسران کونقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ انہوں نے ضلعے کی وسعت کے پیش نظر ڈسٹرکٹ پولیس کی نفریوں میں خاطر خواہ اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ مہمان خصوصی نے تربیت مکمل کرنے والے جوانوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہر ہ کرنے پر احسان للہ کو پریڈ ، نذیر احمد کو فائرنگ اور سجاد احمد کو کلاس ورک میں بہترین کیڈٹ کا انعام پیش کیا۔چترال لیویز کا کمانڈنٹ اور ڈپٹی کمشنر چترال امین الحق بھی اس موقع پر موجود تھے۔ بعد ازاں ڈی آئی جی نے ڈسٹرکٹ پولیس لائنز میں چترال پریس کے صحافیوں کے ساتھ مختصر گفتگو کرنے کے بعد دربار سے خطاب کرکے پولیس ملازمین سے ان کے مسائل دریافت کئے جن میں اسپیشل رسک الاونس کے عدم ادائیگی کے مسئلے کو دوبارہ دہرایا گیا جس پر انہوں نے یہ مسئلہ اعلیٰ حکام تک پہنچانے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے چترال تھانے کا بھی تفصیلی دورہ کیاجبکہ عمائدین علاقہ نے بھی ان سے ملاقات کی۔جس میں چترال پولیس اور ڈی پی او چترال کی کارکردگی پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔