کالمز

ٓآپکے ووٹ کا حقدار

جیتے گا بھائی جیتے گا ،آپکے ووٹ کا حقدار ،عوامی امنگوں کاترجمان وغیرہ وغیرہ اور ان کا جواب ہم اپنے پسند کے مطابق نہایت اونچی آواز میں گلہ پھاڑ بھاڑدینا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں بات یہاں پر ختم نہیں ہوتی کھانے کے دسترخوان سے لیکر چائے کے کیبن تک ہر جگہ ہم اپنے پسندیدہ امیدوار کی وکالت کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے یہاں تک کہ ہم کسی کے جنازے میں بھی شرکت کے وقت بھی احترام میت کو بھول کراپنے خیالات و نظریات کو دوسروں تک پہنچانیکی موقعے کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اگر ایمانداری سے دیکھا جائے تو بدقستمی سے ہمارے دلائل بہت کمزور ہوتے ہیں بس ذاتی پسند نا پسند ،مسلک ،قومیت اور رشتہ داری کے بنیاد پر ہم کسی بھی شخص کو ہیرو بنانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں اور دوسرے جانب سے اختلاف کی صورت میں ہم لڑنے مرنے اور مارنے کی حد تک پہنچ جاتے ہیں ۔

Najmiیہ ایک مسلمہ حقیقت ہیں کہ آپکے ووٹ پر صرف اورصرف آپکا حق ہے جو آپ اور مجھ جیسے ایک عام انسان کو سڑک سے ایوان تک پہنچاتا ہے وہ شخص میرے اور آپکے ووٹ کے طاقت سے ہم سب کا اجتماعی تقدیر بدل سکتا ہے آپکے ایوان کتنا خودمختار اور طاقت ور ہیں یہ الگ بحث ہیں البتہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایوان کو مضبوط بنانے کیلئے ایوان نمائندگان کا انتخاب اور باصلاحت افراد کو موقع دینا میرے اور آپکے ہاتھ میں ہیں ہمیں اب مسلک ،براداری ،رشتہ دار ،ذاتی پسند و ناپسند اور مختلف تعصبات کے خول سے نکلنا ہوگا ورنہ آئیندہ پانچ سال کا حشر بھی وہی ہوگا جو آزادی سے اب تک ہوتا آیا ہے ۔

کیا ہم نے سنجیدگی سے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ ہمارے علاقے کی حقیقی مسائل کیا ہے غربت ،بے ورزگاری ،بدعنوانی ،اقراپروری ،سفارش اور ناانصافی کا رونے تو ہر کوئی روتا ہے مگر ان کو پروان چڑھانے میں کس کا ہاتھ ہے اس بات پر ہم کبھی غور نہیں کرتے کیا ہم نے ماضی میں جن افراد کو اپنے ووٹ کے طاقت سے ایوانوں تک پہنچایا تھا کیا انھوں نے اپنے حق نمائندگی ایمانداری کے ساتھ ادا کی ہے آج ہم بجلی ،صاف پینے کے پانی ،صحت کے سہولیات ،مساوانہ نظام تعلیم ،منصفانہ عدل و انصاف اور سماجی ترقی سے محروم ایک ایسی قوم ہے جن کو صرف اور صرف جھوٹے وعدوں سے ہی بے وقوف بنایا گیا ہے اور ڈر ہے کہ وہی جھوٹے وعدے اور کھوکھلے نعرے پھر سے گونجنے والے ہیں ۔

دنیا کے ہر مہذب معاشرے میں لوگ اپنے ووٹ کے زریعے نمائندوں کا انتخاب کرتے ہیں ووٹ کا حق انسان کا بنیادی حق ہے اور یہ قومی فریضہ بھی ہے ہمیں اپنے ووٹ کی طاقت کو سمجھنا ہوگا جب ہم انفرادی ووٹ کی طاقت کو سمجھنے میں کامیاب ہونگے تو اجتماعی طاقت سے آگاہی خود بخود حاصل ہوگی ہمیں اپنے ووٹ کے استعمال سے پہلے ہزار بار سوچنا ہوگا ہمیں نعروں پر نہیں بلکہ اس شخص کے ماضی اور اسکے قائدانہ صلاحیتوں کو مد نظر رکھنا ہوگا ہمیں مسلک قومیت اور ذاتی مفادات کو ٹھکرانا ہوگا اگر ہم واقعی علاقے کی ترقی کا خواہاں ہیں تو پھر ہمیں اس شخص کی سیاسی بصیرت کو دیکھنا ہوگا ۔

گلگت بلتستان کے قوم کو سڑک ،ٹینکی اور ٹھکیداری کی سیاست سے نکل کر سیا سی ومعاشی خودمختاری اور تجارتی راہداری میں شراکت داری اور بین الاقوامی سیاست کے بدلتے تیور کو سمجھے ولا لیڈر کی ضرورت ہیں ہمیں سڑک ،ٹینکی اور دیگر چھوٹے اور روزمرہ کے مسائل کو سمجھنے والے لیڈروں کی بھی ضرورت ہے البتہ قانون ساز اسمبلی کیلئے نہیں بلکہ بلدیہ اور یونین کونسل کیلئے قانون ساز اسمبلی کیلئے ان افراد کا انتخاب لازمی ہے جو ہمارے خطے کے معاشی اور سیاسی حیثیت کے بارے میں حقیقی قانون سازی کرسکے جو علاقے سے فرقہ واریت کو ختم کریں علاقے کے عوام میں امن اور محبت کو فروغ دیں نہ کی ذاتی پروٹوکول اور ہمدردوں کو نوازنے اور ٹھکیداروں سے کمیشن لیکر خود کو مالی طور پر مستحکم کریں ۔

اب وقت آچکاہے نعرے بھی لگنے لگیں ہیں سودابازی بھی عروج پر ہے حد تو یہ ہے کہ میرے اور آپ کے ووٹ کا قیمت بھی طے ہوچکا ہے اب میرے اور آپ پر لازم ہے کہ ہم ضمیر کے سوداگروں کو اپنے مقاصد میں کامیاب ہونے نہ دیں اور اپنے ضمیر کے آواز کو وسیع تر قومی مفاد پر قربان کریں اور ایک ایسے قیادت کو ایوان میں بیٹھنے کا حق دیں جو قوم کے محرومیوں کا ازالہ کریں اور گلگت بلتستان کے لوگوں کو انکے حقیقی شناخت دیں اور اس خطے کو امن اور محبت کا گہوارہ بناکر اس خطے کو نئے ترقی کی راہوں پر پر گامزن کریں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button