موجودہ گورنر کی سربراہی میں شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے، جماعت اسلامی گلگت بلتستان
گلگت( فرمان کریم) قام مقام امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان و آزاد کشمیر نور الباری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کشمیر کاز کو نقصان گلگت بلتستان کو آیئنی حقوق بغیر دونوں اطراف کے عوام کی خواہش ہے۔ گلگت بلتستان کے موجودہ آیئنی حقوق اطمینان بخش نہیں ہے۔ یہ آیئنی حقوق ایک لالی پوپ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے ارشد ند یم ایڈوو کیٹ رہنما جماعت اسلامی آزاد کشمیر، مولانا عبدالسمیح امیر ضماعت اسلامی گلگت بلتستان، عبداحکیم امیر جماعت اسلامی گلگت اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ گورنر ایسے شخص کو بنایا گیا ہے جو غیر مقامی ہے اور وفاق میں ایک سیاسی پارٹی کا رکن ہے۔ کوئی قومی اسمبلی کا ممبر گورنر نہیں بن سکتا ہے ۔ موجودہ گورنر کی سربراہی میں صاف شفاف الیکشن کا انعقاد مشکل ہے۔ ہمیں خدشہ ہے کہ غیر مقامی گورنر، چیف سیکرٹیری کا تبادلہ اور وزیراعظم کا دورہ گلگت الیکشن پر اثر انداز ہوگا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن فوج کی نگرانی میں کی جائے ۔
اُنہوں نے مذید کہا کہ وزیر اعظم اپوزیشن سے مشاروت کی بجائے گورنر سے مشاروت کرکے چیف الیکشن کمیشن کی تعنیاتی کی گئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی آیئنی حقوق کے لئے اپنا کردار ادا کرئیگا۔ راواداری کی فضاء کو برقرار رکھنا مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے درمیاں امن کی فضاء کو برقرار رکھنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ جماعت اسلامی جی بی الیکشن میں بھر پور حصہ لے گی۔ مولانا عبدالسمیح حلقہ 2 استور، عبدالرحمن حلقہ 1 استور، چلاس حلقہ 2 سے عطااللہ، گلگت حلقہ 1 سے شیر علی، حلقہ 2 گلگت سے نظام الدین ، گانچھے حلقہ 2 سے آمان اللہ امیدوار ہو نگےاس کے علاوہ گلگت بلتستان الیکشن میں جماعت اسلامی 10 حلقو ں سے اپنے ا میدوار سامنے لائے گیا اُنہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مذید کہا کہ گلگت بلتستان مسائلستان بن گیا ہے۔ سیاسی پارٹیاں اپنے سیاسی عزائم کے تحت عوام کو ریلیف دیا جارہا ہے۔ تاکہ عوام کی حمایت حاصل کر سکے۔ اس جدید دور میں گلگت بلتستان کے غریب عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔ حکومت اس احساس اور دور افتادہ علاقے میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ اس علاقے کے عوام نے پاکستان کے لئے قربایناں دی ہے۔ اس کے بدلے میں عوام کو دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ حکومت اس احسا س علاقے میں عوام کو اشیاء خوردو ونوش پر سبسڈی لگا کر عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ زراعت اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں مگر حکمران کو ان کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے دورہ گلگت کے موقع پر پرویز مشرف، گیلانی اور سابق ادور کے منصوبوں پر اپنے نام کی تختی لگا کر عوام کو بیوقوف بنا یا ہے۔ یہاں کے عوام مسائل میں گھیرے ہو ئے ہیں۔ عوام کے لئے میدیکل کالج بجلی کا مسلہ مہنگائی کے خاتمے کے لئے اپنا رول ادا کرنا چاہے۔ سابق ادوار میں بیروں ملک سے بھاری مشینری منگوائے تھے جو اب سارے خراب پڑے ہوئے ہیں۔ حکومت کے پاس ان کی مرمت کے لئے فنڈز نہیں ہے۔ گلگت بلتستان میں مضر صحت اشیاء خوردوبوش سر عام فروخت ہو رہی ہے حکومت ان کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہے۔ گلگت بلتستان دور افتادہ ہونے کے باعث حکومت یہاں کے عوام کو صحت جیسے سہولیات دینے پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔ عوام اپنے علاج معالجے کے لئے 20 گھنٹے کی مسافت طے کر کے اسلام آباد جانا پڑ رہا ہے۔ شاہراہ قراقر م گلگت بلتستان سے گزرنے کے باوجود اقتصادی رہداری میں گلگت بلتستان کو حصہ نہیں دیا جارہا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام کو نظر انداز کرنے سے مایوسی پھیل رہی ہے۔ حکمران کو ان ایشوز کا سامنا چاہے۔ کرپشن اور ملازمت کی فروخت سرعام جاری ہے۔ فنڈز کو عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے حکمران کے جیبوں میں جارہی ہے۔ اس کرپشن کی روک تھام کے لئے واضع نظام ہونا چاہے۔ عوام آیندہ الیکشن میں ایماندار اور مخلص امیدوار کا انتخاب کر کے اپنے تقدیربدلنے میں اپنا کردار ادا کرے۔