داریل میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنا انسانی حقوق اور قانون کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن نوٹس لے، سابق وزیر سعدیہ دانش
گلگت( پ ر) داریل میں خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی لگا کران کو بنیادی حق سے محروم کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور آنے والے الیکشن کی شفافیت پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اطلاعات و سیاحت سعدیہ دانش نے دانش ہاؤس گلگت میں خواتین کارکنوں سے ملاقات میں کی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان سے مطالبہ ہے کہ وہ فوری طور پر میڈیا میں آنے والی خبروں پر نوٹس لتے اس بات کو یقینی بنائے کہ خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ علاقے کی مخصوص رواج اور روایات سے واقف ہے اس لئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ داریل اور تانگیر میں ایسا بندو بست کیا جائے کہ خواتین حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ علاقے کی مخصوص کیفیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایسے انتظامات کرے کہ علاقے کے عوام کو خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے پر کوئی اعتراض نہ ہو۔ سعدیہ دانش نے کہا کہ نگران حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس معاملہ پر سنجیدگی سے سوچتے ہوئے ایسے اقدامات کرے جس سے علاقے کی روایات کی پاسداری بھی ہو اور خواتین اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ کاسٹ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو تاریخ کا ایک سیاہ باب ہو گا اور یہ علاقے کی بد قسمتی ہو گی کہ خواتین کو ان کے حق سے محروم رکھا جائے گا۔ سعدیہ دانش نے علماء کرام سے بھی اپیل کی کہ وہ شرعی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عورتوں کو ان کے حقوق دلانے میں کردار ادا کریں اور ایک ایسا ماحول بنایا جائے جس میں خواتین آزادی کیساتھ اپنا ووٹ ڈال سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں ووٹ ڈالنے نہ دیا گیا تو خواتین کی بہت بڑی حق تلفی ہو گی۔