صوبائی حکومت کی مفاہمتی یادداشت میں چترال کے رہنماؤں کی نیک نیتی شامل تھی، دستاویز کی قانونی حیثیت نہیں ہے، ایم پی اے سیدسردارحسین شاہ
چترال ( نذیرحسین شاہ نذیر ) چترال سے صوبائی اسمبلی کے رکن سید سردار حسین شاہ نے کہا ہے کہ جشن شندور کے سلسلے میں خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے حکومتوں کے درمیاں طے پاجانے والی مفاہمتی یاد داشت سے پہلے سیمینار میں ہرگز مدعو نہیں تھے بلکہ علاقے کا ایم پی اے ہونے کی وجہ سے انہوں نے خود شرکت کی ا ور اپنے تقریر میں وضاحت کیا کہ اس فورم میں شندور گراونڈ کی ملکیت میں کوئی بات نہیں ہونی چاہئے اور تمام سوچ بچارفیسٹول کو شایان شان طور پر منانے کے بارے کئے جائیں۔ اتوار کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس موقع پر جس مفاہمتی یاد داشت یا ایم او یو کے بارے میں واویلا مچایا جارہاہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور نہ اسے قانونی دستاویز کے طور پر کہیں پیش کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی دونوں پارٹیاں اس پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔ انہون نے شندور فیسٹول کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ یہ بین الاقوامی شہرت کا حامل ایونٹ ہے جس میں کئی سربراہان مملکت اور وزرائے اعظم بشمول شہید بے نظیر بھٹو نے شرکت کی اور یہیں سے چترال کی ترقی کے لئے اعلانات کئے گئے جن کے نتیجے میں چترال میں کئی درمیانی اور میگاپراجیکٹ آج ہمیں نظر آرہے ہیں۔
سید سردار حسین نے کہاکہ اس فیسٹول میں چترال اور گلگت بلتستان کے عوام کی شرکت سے اس کی رونق بڑھ جاتی تھی لیکن گزشتہ کئی سالوں سے شندور کے قریب کوکوش لنگر کی چراگاہ کی ملکیت پر تنازعے کی وجہ سے گلگت کی عدم شرکت سے اس کی دلکشی میں برابر کمی آرہی تھی ، اس لئے اس تنازعے کو اپنی جگہ پر رکھ کر ایک ایساحل تلاش کرنے کی ضرورت تھی جو کہ گلگت کی واپسی کے لئے حالات سازگار کرے۔ انہوں نے کہاکہ اس مفاہمتی یادداشت میں چترال کے رہنماؤں کی نیک نیتی شامل تھی جس کے لئے ان کو ملامت کرنے سے احتراز کیا جائے۔