گلگت بلتستان

پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق گلگت بلتستان کے زیر اہتمام گلگت کے سول سوسائٹی کا مشاورتی اجلاس

GBNA_Pix_1

گلگت (حیدرعلی گوجالی) آج پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق گلگت بلتستان آفس کے زیراہتمام انسانی حقوق کے محافظوں کو درپیش مشکلات اور ان کی تحفظ کے عنوان سے ایک مشاورتی اجلاس گلگت میں منعقد ہوا۔ جس میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے علاوہ ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد ملک میں انسانی حقوق کے متحرک کارکنوں کو ہراساں کرنا، ان پر تشدد کر نے کے خلاف آواز بلند کرنا اورقانون کے داےئرے میں رہتے ہوئے انسانی حقوق کے حصول کے لئے منظم جدوجہد کرنا تھا۔ اجلاس میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں بسنے وا لے ہر انسان کو دوسرے انسانوں کے حقوق کا احترام کرنا اور انسانی حقوق کے محافظ کا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے معاشرے میں انسانی حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والوں کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے جس میں وکلاء اور میڈیا سے منسلک افراد جو معاشرے کے محروم اورپسے ہوئے طبقوں کے لئے آواز اٹھاتے ہیں، ان کی آواز کو دبایا جاتا ہے اور ان کو ہراساں کیا جاتا ہے اور ان پر تشدد بھی کیا جاتا ہے اور گزشتہ چند سالوں میں ان واقعات کے شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکن سبین محمود ، ایڈووکیت راشد رحمان اور پروین رحمان کے قتل اس ظلم و جبر کی مثالیں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ سال 2014 میں پاکستان میں میڈیا کے شعبے سے منسلک 14افراد کو قتل کر دیا گیا جن میں سے 8 صحافی تھے۔ گلگت بلتستان میں سال 2014 کے دوران صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے اور ان پر حملوں کے 7 واقعات رونما ہوئے۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں میڈیا سے وابستہ افراد اور اداروں پر کئی مقدمات قائم کیے گئے۔ گلگت بلتستان میں41 سیاسی سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر غداری اور دہشت گردی کے مقدمات قائم کئے گئے ۔ اجلاس میں موجود شرکاء نے تشویش کا اظہار کیا کہ اگر انسانی حقوق کے لئے جدو جہد کرنے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد پر تشدد کرنے ، ڈرانے دھمکانے اور ان کو مختلف طریقوں سے ہراسان کرنے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو سماج میں محرومی، تباہی و بربادی اور انصاف کی عدم دستیابی کا عمل شروع ہوجائیگا۔ انھوں نے کہا کہ حقوق کے لئے پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے، کوئی بھی طاقت بھی شہری کو اس آئینی حق سے محروم نہیں کر سکتا۔ انھوں نے کہا کہ ہم سب جس معاشرے میں رہتے ہیں اور جہاں موجود ہیں اپنے ارد گرد موجود کوئی بھی نا انصافی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو، اس کے خلاف متحد ہوکر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ حق کے راستے پر چلنے والوں اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ہراساں کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں خوف کی فضا قائم ہے، ہر طرف خاموشی کا ماحول ہے۔ قانون کے دھجیاں اڑانے والوں کو تحفظ ملتی ہے جبکہ مظلوم اور معاشرے کے غریب عوام کی مسلسل حق تلفی کا نظام جاری ہے۔ اس مخدوش حالات میں ہر فرد اور تمام سیاسی پارٹیاں اور ان کے متوقع امیدواروں پر فرض ہے کہ وہ انسانی حقوق کے لئے جدو جہد کرے اور سیاسی پارٹیاں اس اہم مسلہء کو اپنے منشور کا حصہ بنائیں۔ اجلاس سے ایڈووکیٹ احسان علی، انٹرنیشنل ہیومن ڑائٹس کے محمد فاروق، ایچ آر سی پی کے اسرار الدین اسرار کے علاوہ دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی۔ 

ْقرارداد کے نکات درجہ زیل ہیں۔

۱۔ گلگت بلتستان میں سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر مقدمات ختم کیے جائیں۔

۲۔ صحافیوں کو معلومات تک رسائی اور ان کے تحفظ کیلئے پالیسی بنائی جائے۔

۳۔ وکلاء کو تحفظ کیلئے پالیسی بنائی جائے۔

۴۔ سیاسی جلوسوں اور مختلف طبقوں کو طرف سے پر امن احتجاجی مظاہروں پر پولیس کی طرف سے دھاوا بولنے اور ان مظاہروں میں تقریر کرنے والوں پر مقدمات بنانے کی روایت ختم کی جائے۔

۵۔ انسانی حقوق کی تعلیم دینے اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے لوگوں کے لئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے۔

۶۔ پاکستان میں سبین محمود، راشد رحمان اور پروین رحمان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔

۷۔ گلگت بلتستان کی تمام سول سوسائٹی کی تنظیمیں انسانی حقوق کی تعلیم کے لئے متحد ہوکر کام کرے۔

۸۔ عوام ان لوگوں کو ووٹ دیں جو انسانی حقوق کی پاسداری پر یقین رکھتا ہواور علاقائی مفادات کا تحفظ یقینی بنا سکیں۔

۹۔ سیاسی جماعتیں، صحافی، سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں، بچوں، خواتین اور محروم طبقوں کے تحفظ کیلئے اقدامات اپنے منشور میں شامل کریں۔

۱۰۔ بنیادی انسانی حقوق کیلئے آئیندہ اسمبلی قانون سازی کریں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button