چترال (بشیر حسین آزاد) ہندو کش کی وادی چترال میں رہائش پذیر قدیم ترین تہذیب و ثقافت کے حامل کالاش قبیلے کا مذہبی تہوار چلم جوشٹ(جوشی)کا آغاز 13مئی سے باقاعدہ طور پر کیا جائے گا ۔ 13مئی کو(بیشاہ )پھولوں سے گھروں کی سجاوٹ،14مئی کو (چیرک پی پی )د ودھ تقسیم کرنے کی رسم کی ادا ئیگی اور(گل پریک)نو مولود بچوں کے والدین پر بعض مقامات پر جانے کی مذہبی پابندی اُٹھانے اور سوگ کے خاتمے کا اعلان کیا جائے گا ۔اور ڈھول کی تھاپ پر اس روز سے مختلف گاؤں میں مردو خواتین رقص کریں گے ۔ اس دوران بچوں کو بپتسمہ دینے کے بعد نئے کپڑے پہنا کر دیوتا مالوش میں انہیں باقاعدہ طور پر کالاش قبیلے اور مذہب میں شامل کرنے کا اعلان بھی کیا جائے گا ۔ چلم جوشٹ کی تیاریاں تقریبا مکمل ہو چکی ہیں اور نوجوان مردو خواتین بچے بوڑھے سب فیسٹول کا انتہائی شدت سے انتظار کر رہے ہیں ۔ تاکہ نئے کپڑے پہن کر رسموں کی آدائیگی کرتے ہوئے مستی کے ساتھ جھوم سکیں ۔ وادی کی خوبصورتی بھی دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف ملکی اور غیر ملکی سیاح فیسٹول میں شرکت کیلئے کا لاش ویلی پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔اور اس سال بہت زیادہ سیاحوں کی آمد کی توقع کی جارہی ہے ۔ روزگار و آمدنی کے دن شروع ہونے پر ویلی کے تمام لوگ خوشی کا اظہار کررہے ہیں ۔ چترال شہر و کالاش ویلیز کے بڑے ہوٹلز قبل از وقت ہی بکنگ کئے جاچکے ہیں ۔ اور بغیر بکنگ کے آنے والے سیاحوں کو ابھی سے مشکلات پیش آرہی ہیں ۔ کالاش قبیلے کی ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ کالاش ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹیو لوک رحمت کا کہنا ہے ۔ کہ کا لاش فیسٹول چلم جوشٹ سب کیلئے خوشی کا پیغام لے کر آیا ہے ۔ اور گذشتہ سالوں کی نسبت لوگ خود کو زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا۔ کہ فیسٹول کیلنڈر ایونٹس میں شامل ہے۔ اور بڑی تعداد میں سیاح اس مرتبہ فیسٹول میں شرکت کیلئے یہاں آ رہے ہیں ۔ لیکن ٹورزم کارپوریشن خیبر پختونخوا ،صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سیاحوں کوسہولیات فراہم کرنے کا کوئی خاص انتظام نہیں ۔ وادی کی سڑک کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے ۔ اور لوگ جان ہتھیلی پر رکھ کر فیسٹول میں شرکت کیلئے یہاں آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں سیاحت سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے ۔ لیکن حکومت کی طرف سے اس شعبے کو ترقی دینے کیلئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا جارہا ۔ درین اثنا فیسٹول کو پُر امن طریقے سے منانے کے سلسلے میں گذشتہ روز پاک آرمی اور چترال سکاؤٹس کے زیر انتظام ایک غیر معمولی اجلاس بمبوریت میں منعقد ہوا ۔ جس میں مقامی مسلم اور کالاش عمائدین موجود تھے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ۔ کہ کسی بھی مہمان کوہوٹل سے باہر کسی کے گھر میں قیام کی ہر گز اجازت نہیں ہوگی ۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔ میڈیا پرسن کو بھی آرمی سیکیورٹی سے فیسٹول کی کوریج کیلئے اجازت لینی ہوگی ۔ گاؤں میں گھومنے والے سیاحوں کو ہر صورت میں مقامی گائیڈ زکی خدمات حاصل کرنے ہو ں گے ۔ کسی کو بھی شناخت کے بغیر کالاش ویلی میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ اور اس کیلئے شناختی کارڈ فراہم کرنا لازمی ہو گا ۔ فیسٹول کے دوران ٹمبر کی گاڑیوں کی نقل وحمل پر مکمل پابندی ہو گی ۔ نیز شکار کھیلنے والے افراد بھی اپنے قانونی بندوق فیسٹول کے دوران نمائش یا شکار کیلئے استعمال نہیں کر سکیں گے ۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔