گلگت بلتستان

رضاکارانہ خدمت کو فروغ دیکر علاقے سے تعصبات اور بدامنی کے بتوں کو توڑنا ھوگا، عنایت اللہ خان شمالی

گلگت(پ ر) نگران وزیر اطلاعات،سیاحت،کھیل وثقافت وامور نوجوانان گلگت بلتستان عنایت اللہ خان شمالی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان جیسے پسماندہ علاقوں میں دکھی انسانیت کی بے لوث خدمت اور عوامی فلاح وبہبود کے کاموں کو فروغ دینے کے لئے ہلال احمر پاکستان جیسے اداروں کی فعالیت ومضبوطی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے دست مبارک سے قائم ہونے والے اس ادارے نے پاکستان اور بالخصوص گلگت بلتستان میں قدرتی آفات میں امدادوبحالی کے کاموں اور دیگر انسانی فلاح وبہبود کے منصوبوں کے زریعے جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ یقیناً قابل ستائش ہیں۔ تاہم اس طرح کے منصوبوں کے دائرہ کار کو تمام اضلاع تک وسعت دینے کی ضرورت ہے، جس کے لئے وہ ہلال احمر گلگت بلتستان کے ساتھ ہرقسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ہلال احمر گلگت بلتستان کے زیراہتمام ریڈکراس اور ریڈکریسنٹ کے عالمی دن کی مناسبت سے گرلز ڈگری کالج گلگت میں منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس موقع پر ہلال احمر گلگت بلتستان کا رضاکار بننے کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ گلگت بلتستان میں اس قومی ادارے کی مضبوطی اور عوام الناس کے اندر رضاکارانہ خدمت کے جذبے کو فروغ دینے کے لئے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کارلائیں گے۔ تاکہ رضاکارانہ خدمت کے جذبے کو فروغ دیکر علاقے سے طرح طرح کے تعصبات،نفرتوں اور بدامنی کے بتوں کو توڑ کر ارض شمال کو امن،ترقی وخوشحالی کا گہوارہ بنایا جاسکے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں ہلال احمر گلگت بلتستان کے چیئرمین محمد ولی نے کہا کہ ہلال احمر پاکستان عالمی امدادی اداروں کے خیرات سے ملک بھر میں مسائل اور مصائب کے شکار افراد کی دادرسی کے کاموں اور نوجوانوں کو رضاکارانہ خدمت کے زریعے مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے میں مصروف عمل ہے۔ لیکن حکومت کی جانب ادارے کی ان خدمات کو پذیرائی نہ ملنے اور مستقبل کے لائحہ عمل کے لئے عدم معاونت کے باعث گلگت بلتستان میں یہ ادارہ اپنے وجود کے خاتمے کے حوالے سے سخت خطرات سے دوچار ہے۔ جس کے لئے صوبائی حکومت اور مخیر حضرات کو ادارے کا ہاتھ مضبوط کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہلال احمر پاکستان کوئی این جی او طرز کا ادارہ نہیں بلکہ یہ ہماری قومی سوسائٹی ہے جس کی بنیاد بانی پاکستان کے دست مبارک سے رکھی گئی ۔ اس ادارے کا منشورو مقصد صرف اور صرف دکھی انسانیت کی خدمت ہے جس کے بارے میں دین اسلام ہمیں چودہ سو سال پہلے سے تلقین کررہا ہے۔ آج ہم نے اگر اپنی دینی تعلیمات پر عمل کرنا ہے تو خدمت خلق کو اپنا شعار بنانا ہوگا ورنہ انا پرستی اور مادیت پسندی کی یہ رویت برقراررہی تو علاقے میں امن،ترقی اور انسانی اقدار کی پرچار محض ایک خواب بن کررہ جائیگی۔

ہلال احمر کی صوبائی سکریٹری نورالعین نے کہا کہ ہلال احمر گلگت بلتستان علاقائی سطح پر قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی امدادوبحالی،غریبوں کو بنیادی طبی سہولیات کی فراہمی اور متعدد شعبوں میں فلاحی کام کرنے کے علاوہ نوجوانوں کے اندر رضاکارانہ خدمت کے جذبے کو فروغ دینے کے مشن پر کاربند ہے جس کے تحت آج گلگت بلتستان سی7ہزار سے زائد رضاکار مختلف شعبوں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جوکہ ہم سب کے لئے باعث فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ گلگت بلتستان کے ہر گھر میں ایک تربیت یافتہ رضاکار پیدا کریں مگر ادارے کے محدودوسائل اس عظیم مشن کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں جس کے لئے صوبائی حکومت کی مالی معاونت کی اشد ضرورت ہے۔

معروف سماجی وادبی شخصیت پروفیسر اشتیاق احمد یاد نے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں عوامی فلاح وبہبود پر کام کرنے والے ادارے تو بہت دیکھے مگر ہلال احمر پاکستان کا انداز خدمت ان سب سے منفرد اور بے مثال ہے جس کی وجہ سے وہ گزشتہ کئی سالوں سے اس ادارے کے ساتھ رضاکارانہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گرلزڈگری کالج کی پرنسپل پروفیسربشریٰ،ڈاکٹر محمد یونس ودیگر نے ہلال احمر گلگت بلتستان کی فلاحی سرگرمیوں کو خراج تحسین پیش کیا
۔ تقریب کے آخر میں مہمان خصوصی اور چیئرمین ہلال احمر نے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے رضاکاروں میں انعامات اور تعرفی شیلڈز بھی تقسیم کی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button