چترال

چترال : ضلع کونسل کے لیے مذہبی جماعتوں کے اتحاد نے میدان مار لیا ۔ پی پی پی اور اے پی ایم ایل کو بُری شکست کا سامنا

چترال ( بشیر حسین آزاد ) مذہبی جماعتوں کے اتحاد نے میدان مار لیا ۔ پی پی پی اور اے پی ایم ایل کو بُری شکست کا سامنا ۔ پی پی پی کے صدر سلیم خان اور ایم پی اے بی بی فوزیہ اپنے ہوم سیٹ بھی نہ بچا سکے ۔ جماعت اسلامی اور جمعیت العلماء اسلام کا اتحاد کامیاب رہا ۔ پی پی پی کے رہنما امیدوار چترال ٹو سردار محمد اور تحریک انصاف کے رہنما ونگ کمانڈر فرداد علی شاہ بھی سیلاب میں بہہ گئے ۔ ضلع میں مذہبی اتحاد حکومت بنائے گی ۔

چترال میں بلدیاتی انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے مطابق جے یو آئی اور جماعت اسلامی کے اتحاد نے بارہ نشستیں حاصل کی ہیں ۔ جبکہ ان کے مد مقابل پاکستان پیپلز پارٹی اور آل پاکستان مسلم لیگ کی الائنس مشکل سے پانچ سیٹیں لینے میں کامیاب ہوئی ۔ پی ٹی آئی کے حصے میں بھی پانچ نشستیں آئیں ۔

کامیاب ہونے والے امیدواروں میں چترال ون سے مولانا جمشید احمد ،دنین سے امیر جماعت اسلامی حاجی مغفرت شاہ ، یو سی ایون سے مولانا عماد الحق ، ارندو سے شیر محمد ، یوسی موڑکہو سے مولانا جاوید اور شاہ گرام سے اکبر شاہ کامیاب ہوئے ۔

جبکہ جے یو آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے چترال ٹوسے ریاض احمد ، یو سی کوہ سے مولانا عبدالرحمن ،یوسی بروز سے قاضی فتح اللہ ، دروش ون سے مولانا محمود الحسن ، عشریت سے مولانا انعام الحق ،یوسی تریچ سے مولانا عطا ء ا لرحمن غیر حتمی نتائج کے مطابق کامیاب ہوئے ۔

پاکستان تحریک انصاف کو پانچ نشستیں حاصل کیں ۔ اُن میں یو سی بونی سے پی ٹی آئی کے رہنما رحمت غازی ، لاسپور یوسی سے ذوالفی ہنر شاہ ، کوشٹ سے غلام مصطفے ، اویر سے پی ٹی آئی کے سابق صدر عبد الطیف اور کریم آباد سے محمد یعقوب خان شامل ہیں ۔ جبکہ دروش ٹو کی نشست پر آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر شہزادہ خالد پرویز اور یو سی شغور سے محمد قیوم نے کامیابی حاصل کیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کو صرف تین سیٹیں ملیں ۔ اُن میں یو سی مستوج سے غلام مصطفی، یوسی یار خون سے رحمت ولی اور کھوت سے سابق ناظم شیر عزیز بیگ کامیاب ہوئے ۔ اس انتخابات میں کئی سابق ناظمین ہار گئے ۔ جبکہ جماعت اسلامی کے امیر حاجی مغفرت شاہ اور کھوت سے تعلق رکھنے والے پی پی پی کے امیدوار دوسری مرتبہ کامیاب ہوئے ۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق ناکا م ا میدواروں میں سابق ناظم دروش ٹو حیدر عباس ،ایون کے عبد المجید قریشی ، بونی کے امیراللہ ، لٹکوہ کے شیرین ایڈوکیٹ اور دنین چترال کے عبدالولی خان شامل ہیں ۔انتخابات کے نتیجے میں مذہبی جماعت کے اتحاد کو سادہ اکثریت مل گئی ہے ۔ اور وہ ضلع میں حکومت قائم کرنے کی پو زیشن میں ہے ۔ اور ضلع میں اڑتیس کے ایوان میں مخصوص نشستوں کے ساتھ اکیس ممبران کی سادہ اکثریت موجود ہے ۔

درین اثنا بلدیاتی الیکشن میں طویل طریقہ کار کی بنا پر نہ صرف انتخابی عملے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ بلکہ عوام بھی رات گئے تک پولنگ سٹیشنوں میں ووٹ دینے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتے رہے ۔ تاہم کسی بھی مقام پر کوئی بڑی بد نظمی دیکھنے میں نہیں آئی ۔ جس سے انتخابی عمل میں خلل پڑا ہو ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button