چترال(گل حما دفاروقی) چترال کے مقامی ہوٹل میں بٹگرام سے تعلق شحص کا گلا کاٹ کر دریا میں بہانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ زحمی شحص دریا کے کنارے بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا۔ چترال پولیس کے مطابق ضلع بٹگرام سے تعلق رکھنے والے کفایت اللہ ولد عضب خان ایک مقامی ہوٹل (ٹورسٹ لاج ہوٹل)میں پچھلے ایک ہفتے سے مقیم تھا۔ کفایت اللہ سعودی پلٹ پاکستانی تھا اور گھر میں اپنے بھائی کے ساتھ جھگڑا بھی ہوا تھا۔ کفایت اللہ کے مطابق اس کے پاس پاسپورٹ، دو عدد موبائیل اور بڑی مقدار میں امریکی ڈالر بھی تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ دن پہلے تیمرگرہ میں ایک شحص سے ا س کی فون پر بات ہوئی جس نے اس کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اسے سعودی عرب بھجوایں گے اور اسی شحص نے مشورہ بھی دیا کہ تم کچھ دنوں کیلئے چترال میں ٹہرو کیونہ وہاں کا موسم ٹھنڈا ہے۔
کفایت اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے کل رات حسب معمول اٹھ کر سحری کی اور نماز پڑھ کر کمرے میں سونے لگا تاہم وہ حسب معمول کمر ے کا دروازہ کھلا چھوڑ کر سوگیا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کے بعد اسے پتہ نہیں چلا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا تاہم جب ہوش میں آیا تو خود کو ہسپتال میں پایا گیا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ کفایت اللہ دریا کے کنارے پڑا تھا جسے ایک افغان مہاجر جو چترال میں مقیم ہے نے دیکھا اور اس نے مقامی پولیس کو اطلاع دی جسے پولیس نے جاکر اپنے تحویل میں لے لیا اور اسے فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال لایا۔ جہاں ڈاکٹر فاروق احمد ای این ٹی سپیشلسٹ نے ان کا ایمرجنسی میں گلے کا آپریشن کیا۔ ڈاکٹر فاروق نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ مجروح کا گلا تین جگہوں سے کاٹا گیا تھا اور گیارہ انچ لمبا زحم تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران گلے کو تین لہروں میں ٹانکے لگائے گئے جہاں پچیس سے زیادہ ٹانکے لگ گئے۔
اس سلسلے میں جب مقامی ہوٹل کے منیجر شکور مراد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ کفایت اللہ ان کے ہوٹل میں پچھلے ایک ہفتے سے مقیم تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جب اس کا گلا کاٹا جارہا تھا تو انہیں کیسے پتہ نہیں چلا جس پر انہوں نے بتایا کہ ہوٹل میں کوئی سیکورٹی گارڈ بھی نہیں ہے اسلئے انہیں پتہ نہیں چلا کہ اس کا گلا کس نے کاٹا تاہم انہوں نے اس کیس میں ان کی ملوث ہونے سے صاف انکار کردیا کہ ہمارا اس شحص سے کوئی دشمنی نہیں تھی وہ ہمارا گاہک تھا اور ہم نے اس کو گاہک کے طور پر ہوٹل میں کمرا دیا تھا۔ چترال پولیس نے اس سلسلے میں مزید تفتیش شروع کردی ہے تاہم ہوٹل منیجر کو ابھی تک تفتیش کے سلسلے میں اپنے تحویل میں نہیں لیا ہے۔