چترال، قدرتی آفات سے بچاؤ اور حیاتیاتی تنوع سے آگاہی اور اس کی اہمیت پر ایک روزہ سیمینار
چترال(گل حماد فاروقی)حالیہ سیلاب میں چترال کے طول و عرض میں تباہی ہوئی تھی جس میں سینکڑوں مکانات کے علاوہ کئی قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئی۔ قدرتی آفات سے بچاؤ اور انسانی جان و مال کی تحفظ کے سلسلے میں گرم چشمہ کے مقام پر ویلی کنزرویشن کمیٹیوں کے نمائندگان کا ایک اہم اجلاس ہوا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ قدرت نے ہمارے آس پاس نباتات، حیوانات اور دیگر محلوق ہمارے فائدے کیلئے پیدا کیا ہے۔ اگر ہم ان جنگلی حیات کو بے دریغی سے ماریں گے تو قدرتی ایکو نظام میں حلل پڑے گا جو یقنیاً ہماری تباہی کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کی بنیادی وجہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی اور ہزاروں کی تعداد میں جنگلاتی علاقوں میں بکریوں کا چھرانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چند سال پہلے گرم چشمہ کے منور، پریبک، گوبور وغیرہ علاقوں میں برفاتی ریچھ، برفانی چیتا، مارخور، تیتر اور دیگر کئی قسم کی نایاب پرندے اور جنگلی حیات پائی جاتی تھی مگر آہستہ آہستہ وہ حتم ہونے لگا۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے گھر بھی اجھڑ گئے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے اس اہم اجلاس کا بنیادی مقصد تمام Valley conservation committees کے نمائندگا کو بلاکر ان کو آگاہی دینا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں VCCs کو فعال بنالے اور قدرتی ماحول کا حفاظت کرے جس سے نہ صرف ہمارے ماحول پر اچھے اثرات پڑیں گے بلکہ ہماری معیشت بھی اس سے بہتر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پچاس فیصد قدرتی آفات کی وجہ جنگلات کی کٹائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام وی سی سی کو کنزرویشن منیجمنٹ کمیٹی کے ساتھ رجسٹرڈ کیا جائے گا جن کو وہاں سے فنڈ بھی ملے گا اور اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کام بھی کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم قدرتی نظام کو نہیں چھیڑیں گے تو کافی حد تک تباہی اور قدرتی آفات میں نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔
سیمینار سے مجید خان، باچا گل، امیر ولی ، محمد صدیق، سی ایم سی کے چئیرمین انوربیگ، رکن تحصیل کونسل چترال خوش محمدوغیرہ نے اظہار حیال کیا۔
چند خواتین نے بتایا کہ وہ بھیڑ بکریوں کی اون سے دھاگہ بناکر اس سے چترالی پٹی کا کپڑا بناتے ہیں جس س کافی حرچہ نکلتا ہے اور ہمارے گھر کا چولہا جلنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کا تعلیمی اخراجات بھی برداشت کرتے ہیں ۔ اگر یہ جانور نہیں ہوں گے تو ہمارا کاروبار کیسے چلے گا۔اس پروگرام میں کثیر تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی ۔