انسانی معیار زندگی کی بہتری جمہویرت کی کامیابی کے انتہائی اہم ہے، آغاخان
ایتھینز (پ ر) ’ میرا یقین ہے کہ ہماری دنیا میں جمہوریت کی ترقی بنیادی طور پر انسانی زندگی کے معیار کی بہتری کے ساتھ منسلک ہے”، انہوں نے کہا۔ انہوں نے آئینی نظام کو سمجھنے کی صلاحیت ، تکثیریت پسند اور آزادمیڈیا کی موجودگی، مضبوط سول سوسائٹی، اورتنوع اور سماجی گفتگو کے ساتھ گہری وابستگی کو انسانی زندگی میں بہتری حاصل کرنے کے لئے اہم عناصر کے طور پر پیش کیا۔
"جمہوریت قائم رہ سکتی ہے اگر وہ آنے والے سالوں میں پوری دنیا میں یہ ثابت کر پائے کہ یہی ان مقاصد کے حصول کے لئے بہترین راستہ ہے”، انہوں نے کہا۔
شعیہ اسماعیلی مسلمانوں کے امام اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے بانی و چیرمین نے ان خیالات کا اظہار ایتھینز ڈیموکریسی فورم، جس کی میزبانی انٹرنیشنل نیویارک ٹائمز اور اقوم متحدہ کی فنڈ برائے جہوریت کررہے تھے اور جس میں عالمی سطح کے سفرا،بزنس رہنما اور رائے ساز شریک تھے، کے دوران کلیدی تقریرادا کرتے ہوے کیا۔
آغاخان نے کہا کہ جمہوریت کی کمزوری کی ایک وجہ یہ ہیکہ زیادہ تر اوقت لوگوں کو سیاسی نظریات اور آئینی نظام کی بہتر سمجھ نہیں ہے۔
"ہمارا مسلہ تقابلی حکومتی نظام کی کمزور سمجھ ہے۔ یہ مضمون تعلیمی نصاب کا حصہ نہیں ہے، اور بہت سارے ممالک میں،جن کو میں بہتر طور پر جانتا ہوں ذرائع ابلاغ بہت کم ہی آئینی تبدیلی کی منطق، اور اس ضمن میں موجود اختیارات کی تشریح کرتے ہیں”، انہوں نے مزید کہا۔
آغا خان نے مزید کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب بہت سارے شہری حکومت کی تمام صورتوں سے مایوس ہو رہے ہیں، یہ ضروری ہے کہ عالمی سطح پر موجود معیار زندگی کی بہتری کی خواہش کو پوری کرنے کے لئے یکجا مستقبل میں حقیقی امید دینے کے ضروری ہے۔
تکثیری اور آزاد میڈیا کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ انہوں نے محتاط رہنے کا اشارہ دیتے ہوے کہا کہ ابلاغی ٹیکنالوجی میں مقداری ترقی کی وجہ سے ?ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا کہ لوگوں کی باہمی سمجھ میں معیاری ترقی ہو۔
"ابلاغی ٹیکنالوجی میں ہر بہتری نے یقینی طور پر سیاسی امید کی لہریں پیدا کی ہیں”، انہوں نے کہا۔ لیکن افسوس! ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ اگر اطلاعات بہ آسانی شیئر ہوسکتی ہیں تو پھر غلط اطلاعات اور غیر اطلاعات بھی شیئر ہو سکتی ہے۔ اگر سچائی بڑی تیزی اور سرعت سے پھیل سکتی ہیں تو پھر غلطی اور جھوٹ بھی پھیل سکتا ہے۔ پوری تاریخ کے دوران یہی آلات ۔۔۔ پرنٹٹنگ پریس، ٹیلی گراف اور مائیکرفون، ٹیلی ویژن کیمرا، سیل فون، انٹرنیٹ، جس نے ہمیں ملانے کا وعدہ کیا تھا، مگر انہوں نے ہمیں ایکدوسرے سے جدا کر دیا ہے۔
آغا خان نے سول سوسائٹی کے اداروں پر زور دینے کا اعادہ کیا۔ ان کے خیال میں اس شعبے کی قدر دانی نہیں کی جاری ہے، لیکن یہ ادارے جمہوریت کے لئے ناگزیر ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ اگر حکومت موزوں ماحول پیدا نہیں کرپائے تو صحتِ عامہ، تعلیم اور ماحول کے شعبوں میں کام کرنے والے سول سوسائیٹی کے ادارے اپنے آپ ترقی نہیں کر پاتے ہیں۔
بڑھتی ہوئی سماجی تقسیم کے دورمیں آغا خان نے زور دے کر کہا کہ جمہوری اخلاق کو پروان چڑھانے کی ضرور ت ہے،جس کے قلب میں انسانی معیارِ زندگی کو بہتربنانے کے لئے حقیقی کاوشوں کے ساتھ گہری وابستگی ہے۔
"اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ لینے اور دینے کے لئے، سننے کے لئے، اور ہمدردی اور جہالت کے خلیج، جس نے انسانی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کی ہے، کو پاٹنے کے لئے تیار رہے”، انہوں نے کہا۔ "اس کا مطلب ایک ایسی تکثیریتی تیاری ہے جس میں تنوع کو خوش آمدید کہا جاتا ہے، اور ہمارے درمیان موجود فرق کو مشکل بوجھ سمجھنے کی بجائے مخفی رحمت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔